آبروئے صحافت مجید نظامی کا ایٹمی طاقت بننے میں بہت اہم کردار
آبروئے صحافت مجید نظامی کا ایٹمی طاقت بننے میں بہت اہم کردار ہے،، دشمن ان سے اسی طرح خوفزدہ تھا جیسا کہ فوج سے ،، وہ ہر موقع پر دشمن کو للکارتے تھے،، جبکہ نظریہ پاکستان کو حقیقی طور پر انہوں نے ہی زندہ کیا ،، اکیس مئی انیس سو اٹھانوے کو جب وزیراعظم نواز شریف سے اخبارات کے مدیران نے ملاقات کی اور بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں ایٹمی دھماکہ کرنے کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر ایٹمی دھماکہ کرنے کی صورت میں تمام ممکنہ پابندیوں اور ان کے نتیجے میں ملک کے غریب عوام کی اقتصادی مشکلات میں مزید اضافے کے بارے میں بحث وتمحیص بھیہوئی۔ بہت سے اخبارات وجرائد کے دانشور مدیروں نے ایٹمی دھماکے کی مخالفت کی۔ ایسے میں نوائے وقت کے چیف ایڈیٹر رہبر صحافت مجید نظامی واحد شخصیت تھے جنہوںنے انتہائی جرات مندانہ انداز میں وزیراعظم کے سامنے قوم کی امنگوں کی ترجمانی کی اور وزیراعظم کو مخاطبکرکےدوٹوک الفاظ میں کہاتھا ’’میاں صاحب! ایٹمی دھماکہ کر دیں ورنہ قوم آپ کا دھماکہ کر دے گی‘‘۔ صحافت کے سپہ سالار نے نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے اجلاس میں یہ تاریخی جملے بھی کہے کہ " مجھے ایٹم بم کے ساتھ باندھ کر دشمن ملک کے کسی شہر میں پھینک دو" نظامی صاحب خود بھی کئی ہزار ایٹم بموں سے زیادہ طاقت رکھتے تھے۔ دشمن ان سے بری طرح خوفزدہ تھا۔ یہ 28 مئی 1998ء کا دن تھا، جب بلوچستان کے چاغی پہاڑ پر ایٹمی دھماکہ کیا گیا۔