کشمیر کے حل کی چابی نیویارک میں نہیں بلکہ واشنگٹن میں ہے۔ سردار مسعود خان
آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال کو ہیبت ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ تنازعہ کشمیر کے حل کی چابی نیویارک میں نہیں بلکہ واشنگٹن میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب دنیا اپنے مسائل میں الجھی ہوئی ہے بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنے مذموم ایجنڈے کو تیزی سے مکمل کر رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں نوے لاکھ انسان گزشتہ دو سال سے پنجرے میں بند ہیں اور ان میں سے جو لوگ بھاگ کر جنگلوں اور باغات میں پناہ لینے کے لیے نکلتے ہیں انہیں دہشت گرد قرار دے کر قتل کر دیا جاتا ہے اور قابض غیر ملکی فوج کا نشانہ بننے والے ان انسانوں میں نوجوانوں اور کم عمر بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یونیورسٹی آف لاہور کے سنٹر فارسیکورٹی، اسٹریٹجی اینڈ پالیسی ریسرچ کے زیر اہتمام کشمیر کے حوالے سے ایک ویبی نار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مقبوضہ کشمیر کی صورت حال سے ویبی نار کے شرکا کو آگاہ کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ ایک طرف دنیا کے مسلح ترین نولاکھ فوجی ہیں اور دوسری طرف نہتے اور مجبور انسان جنہیں آزادی اور اپنا حق خود ارادیت مانگنے کے جرم میں زندگی کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے۔ بھارتی حکومت کی طرف سے پانچ اگست 2019 کے بعد اٹھائے گئے اقدامات پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت مسلسل مقبوضہ ریاست کو اپنی نو آبادی بنانے اور ریاست کے باسیوں کو ظلم و جبر کے ذریعے خاموش رکھنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت گزشتہ سال اپریل میں نئے ڈومیسائل قوانین کے اجرا کے بعد 32 لاکھ بھارتی شہریوں کو کشمیر کا ڈومیسائل جاری کر کے انہیں متنازعہ ریاست میں آباد کرنے کی راہ ہموار کرنے میں مصروف ہے۔ بھارت کا یہ اقدام بین الاقوامی قانون کی رو سے ایک جنگی جرم ہے لیکن دنیا بھارت کے ان جرائم کو دیکھنے کے بجائے آنکھیں بند کیے ہوئے ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر کے عوام ریاست پاکستان کے شکر گزار ہیں کہ وہ دنیا میں کشمیریوں کی آواز کو پہنچانے کے لیے اپنی بساط کے مطابق کوشش کر رہا ہے، صدر سردار مسعود خان نے اقوام متحدہ کی بے بسی اور امریکہ کے اقوام عالم میں اثر و رسوخ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تنازعہ کشمیر کے حل کی چابی نیویارک میں نہیں بلکہ واشنگٹن میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل اور مسئلہ کشمیر کو دنیا میں موثر انداز میں اجاگر کرنے کے لیے وزارت خارجہ کی طرف دیکھنے کے بجائے اپنی اپنی سیاسی جماعتوں پر زور دینا چاہیے کہ وہ دنیا میں اپنے ہم منصب سیاستدانوں، اراکین پارلیمنٹ اور سیاسی جماعتوں سے روابط استوار کر کے کشمیریوں کی آواز کو دنیا تک پہنچائیں تاکہ بھارت کو ظلم و استبداد سے روکا جا سکے۔ ویبی نار سے سابق وفاقی وزیر جاوید جبار، برطانیہ کی مشہور مصنف، مورخ اور سوانح نگار وکٹوریہ شوفیلڈ، لاہور یونیورسٹی کے بورڈ آف گورنر کے چیئرمین اویس روف، ڈاکٹر رابعہ اور دیگر مقرر ین نے بھی خطاب کیا۔