تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین مسعود علی خان (پوتا مولانا ظفر علی خان) خالد محمود، صدرپریس کلب افتخار احمد بٹ ،سنیئر صحافی شیخ طارق امین خالد، چیئرمین پریس کلب دھونکل محمود احمد خان لودھی اور دیگر نے کہا کہ تحریک آزادی پاکستان کے ہیرو مولانا ظفر علی خان کی سیاسی، صحافتی خدمات ہماری تاریخ کا ایک سنہرا باب ہیں۔18 جنوری 1873 کو وزیرآباد کے قریب سیالکوٹ کے گاؤں کوٹ مارتھ میں پیداہوئے جنہوں نے ابتدائی تعلیم مشن ہائی سکول وزیرآباد سے حاصل کی۔ علی گڑھ یونیورسٹی سے گریجوایشن کے بعد1909میں والد کی وفات کے بعد زمیندار اخبار کی ادارت سنبھالی اوراخبارکوکرم آباد سے لاہور منتقل کر دیا ۔آپ نڈر صحافی، بلند پایہ خطیب ،پر جوش مقرر اور شاعر تھے۔ آپ نے آزادی کی تحریک کو اپنی تحریروں کے ذریعے ایسی قوت بخشی کہ خود کو کبھی نہ غروب ہونے والی سلطنت کا مالک سمجھ لینے والے برٹش راج کو منہ کی کھانا پڑی۔ ان کے قلم نے اقتدار فرنگی کو تلوارسے زیادہ کاری ضربیں لگائیں ۔آپ نے اپنی انقلابی شاعری ،پر جوش تحریروں اور تقریروں سے برصغیر کے مایوس اور پسے ہوئے مسلمانوں میں آزادی کا شعو رپیدا کیا۔مسلمانوں کے حقوق کی خاطر مولانا نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ قید میں گزارااور لاکھوں روپے کے جرمانے بھی ادا کئے لیکن آپ نے پھر بھی ہمت نہ ہاری اوراپنا مشن جاری رکھا ۔وہ اسلام کے سچے شیدائی تھے عشق رسول ان کا سرمایہ حیات تھا ان کی نعتیں اس جذبے کی بھرپور ترجمان ہیں۔ان کی شاعرانہ کاوشیں نگارستان،بہارستان اور چمنستان کی شکل میں چھپ چکی ہیں۔مولانا ظفر علی خان 27 نومبر 1956 کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے اور اُنہیں اُن کے آبائی گاؤں کرم آباد میں سپرد خاک کیا گیا ۔
بابائے صحافت اور تحریک پاکستان کے سرگرم رہنما قائد اعظم کے قریبی ساتھی مولانا ظفر علی خان کی 62ویں برسی آج عقیدت و احترام سے منائی گئی
Nov 28, 2018 | 07:57