طالبان کے ساتھ براہ راست امن مذاکرات کرنے کے لیےبارہ رکنی کمیشن بنانے کا اعلان،افغان صدر اشرف غنی
افغانستان کے صدر اشرف غنی نے طالبان کے ساتھ براہ راست امن مذاکرات کرنے کے لیے ایک بارہ رکنی کمیشن بنانے کا اعلان کیا ہے جس میں خواتین کو بھی نمائندگی دی گئی ہے۔جینیوا میں افغانستان کے بارے میں ہونے والی ایک بین الاقومی کانفرنس میں بدھ کو خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر اشرف غنی اس کمیشن کی تشکیل کا اعلان کیا۔اشرف غنی نے کہا کہ اس کمیشن کی سربراہی صدارتی چیف آف اسٹاف عبدالسلام رحیمی کریں گے اور اس میں مرد ارکان کے ساتھ ساتھ خواتین کو بھی نمائندگی دی گئی ہے۔اس کمیشن کی تشکیل کے اعلان کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر غنی نے ان بنیادی اصولوں کی بھی وضاحت کی جن کی بنیاد پر طالبان سے براہ راست مذاکرات کیے جائیں گے۔ ان میں افغانستان کے آئین کی پاسداری اور ملک کے اندرونی معاملات سے غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں اور گروہوں کو دور رکھنے کی بات بھی کی گئی ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی سفیر زلمے خلیل زاد جنھوں نے دو ہفتے قبل قطر میں طالبان سے مذاکرات کیے تھے وہ کابل حکومت پر طالبان سے مذاکرات کر نے کے لیے اپنے نمائندے نامزد کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے۔کابل حکومت نے طالبان سے براہ راست اور بغیر کسی پیشگی شرط کے مذاکرات کرنے کی پیش کش کی ہے لیکن طالبان کی طرف سیابھی اس بارے میں کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔یاد رہے کہ ڈاکٹر اشرف غنی اس سے قبل کہہ چکے ہیں کہ طالبان کے ساتھ کسی معاہدہ کا طے پانا اب اگر کا نہیں بلکہ کب کا سوال ہے۔ یعنی معاہدہ ہونا و لازمی ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ کب ہوتا ہے۔افغانستان کے لیے امریکی سفیر زلمے خلیل زاد تو اس بارے میں اس حد تک امید کا اظہار کر چکے ہیں کہ اگلے برس اپریل تک افغانستان میں صدارتی انتخابات سے قبل ہی طالبان کے ساتھ کوئی معاہدہ طے پا سکتا ہے۔