آرمی چیف مدت ملازمت میں توسیع کیس :چیف جسٹس کا سمری سےعدالت کا نام نکالنے کاحکم
تفصیلات کے مطابق آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس مظہر میاں خیل پر مشمل تین رکنی بینچ سماعت کررہاہے۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل پاکستان اور آرمی چیف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم پیش ہوئے ہیں ۔عدالت نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی اور جنرل (ر)راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹی فکیشن طلب کرلیا۔عدالت نے جنرل (ر)اشفاق پرویز کیانی کی پنشن اور دیگر تفصیلات بھی طلب کرلیں ۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیےکہ ہمیں بتایا گیا کہ جنرل کبھی ریٹائر نہیں ہوتے،اگرجنرل ریٹائر نہیں ہوتے تو پینشن بھی نہیں ہوتی ۔اس کے بعد عدالت نے سماعت 15 منٹ کے وقفے کے بعد دوبارہ شروع کردی گئی ہے ۔سماعت کے دوبارہ آغاز پر اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ آرٹیکل 243 کے تحت آرمی چیف کی دوبارہ تعیناتی کر دی گئی ہے، اس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ آج ہونے والی تعیناتی پہلے سے کیسے مختلف ہے؟آپ کو ہمیں مطمئن کرنا ہوگا، اب ہونے والی تعیناتی درست کیسے ہے؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ نئی تعیناتی 243 (1) بی کے تحت کی گئی ہے، اس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیےکہ آپ کو ہمیں مطمئن کرنا ہوگا، اب ہونے والی تعیناتی درست کیسے ہے؟ سمری میں تو عدالتی کارروائی کا بھی ذکر کردیا گیا ہے، آپ بوجھ خود اٹھائیں ہمارے کندھے کیوں استعمال کرتے ہیں، اپنا کام خود کریں، ہمیں درمیان میں کیوں لاتے ہیں، عدالت کا نام استعمال کیا گیا تاکہ ہم غلط بھی نا کہہ سکیں۔چیف جسٹس پاکستان نے ہدایت کی کہ سمری میں سے عدالت کا نام نکالیں۔ گزشتہ روز عدالت نے حکومت کو حل نکالنے کے لیے آج تک کی مہلت دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر اٹارنی جنرل آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع کے معاملے پر آج مطمئن نہ کر سکے تو عدالت قانون کے مطابق فیصلہ کر دے گی ۔