تین روز میں ریلوے کے ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن ادا کی جائے ورنہ محکمہ کے افسران کی تنخواہیں بند کردیں گے۔ چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری
ریلوے ملازمین اور پنشنرز کو تنخواہیں نہ دینے کے معاملے پر سپریم کورٹ میں از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ اس موقع پر چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے ریمارکس دیئے کہ ریلوے کمرشل ادارہ ہے اپنے وسائل پیدا کرے۔ چیف جسٹس نے ریلوے کی تباہی پر سیکرٹری ریلوے کی سرزنش کرتے ہوئے چیئرمین ریلوے کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر اظہار برہمی کیا۔ انہوں نے سیکرٹری ریلوے کو کہا کہ ٹرینیں بند اور انجن خراب ہیں آپ استعفیٰ کیوں نہیں دے دیتے ۔ خدا کا خوف کریں ریلوے کو مذاق نہ بنائیں۔ سیکرٹری ریلوے نے عدالت کو بتایا کہ انجنوں کی مرمت کے لیے این ایل سی سے بات چیت چل رہی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پنشن کی عدم ادائیگی پنشنرز کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے تین روز میں ملازمین کو تنخواہوں اور پینشن کی ادائیگی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگر عمل نہ ہوا تو افسران کی تنخواہیں بھی بند کردی جائیں گی۔ سپریم کورٹ نے پنشنرز کے گھر کے قریب واقع بینکوں میں ان کے اکاؤنٹ کھلوانے کا بھی حکم دیا۔ چیف جسٹس ریمارکس دیئے کہ پنشنرز مر رہے ہیں انہیں تنخواہیں نہ ملنا خراب گورننس کا ثبوت ہے۔ ان حالات میں تو سیکرٹری ریلوے کو نیند نہیں آنا چاہیئے تھی۔ اتنی تباہی کے بعد بھی افسر عہدوں سے کیوں چمٹے ہوئے ہیں ۔