جوہری معاہدے:ایران یورپی ممالک کے ساتھ براہ راست بات چیت کے لئے تیار
تہران جوہری معاہدے سے متعلق تینیوں یورپی ممالک برطانیہ ، فرانس اور جرمنی کے ساتھ "براہ راست" بات چیت کے واسطے تیار ہے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق یہ پیش رفت امریکی میڈیا کے اُن دعوؤں کے باجود سامنے آئی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ ایران نے بات چیت سے انکار کر دیا ہے۔آج برسلز میں ایران کے معاون وزیر خارجہ اور نئے سینئر جوہری مذاکرات کار علی باقری یورپی مذاکرات کار انریکی مورا سے ملاقات کریں گے۔ امید ہے کہ ملاقات کے نتیجے میں ویانا جوہری مذاکرات کے دوبارہ آغاز کے لیے کوئی تاریخ مقرر کر لی جائے گی۔ مورا نے 14 اکتوبر کو تہران کا دورہ کیا تھا۔یورپی یونین میں خارجہ امور کے اعلی رابطہ کار کے ترجمان پیٹر اسٹینو کے مطابق ایرانی مذاکرات کار کی جوزپ بوریل سے ملاقات مقرر نہیں ہے۔ ایران جوہری بات چیت میں واپس آنے میں ٹال مٹول کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ ایران کا ایک وفد منگل کی شب علی باقری کی قیادت میں برسلز پہنچا۔ اس کا مقصد ایران اور یورپی ممالک کے بیچ ایرانی جوہری معاملات کے حوالے سے مذاکرات کے آغاز کی راہ ہموار کرنا ہے۔ یاد رہے کہ ایران اور چھ ممالک نے رواں سال اپریل میں جوہری معاہدے کو عملا بحال کرنے کے واسطے بات چیت کا آغاز کیا تھا۔ مئی 2018ء میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوہری معاہدے سے علاحدگی اختیار کرتے ہوئے تہران پر شدید پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ ان کے نتیجے میں ایران کی معیشت مفلوج ہو گئی۔ ادھر ایران نے بھی ٹرمپ کی جانب سے دوبارہ سے پابندیاں عائد کرنے کے جواب میں جوہری معاہدے کی خلاف ورزیوں شروع کر دیں۔ تہران نے افزود یورینیم کے ڈپو بنائے ، زیادہ اعلی تناسب سے یورینیم افزودہ کیا اور پیداوار کو تیز بنانے کے لیے جدید سینٹری فیوجز نصب کیے۔ رواں سال جون میں ایرانی صدارتی انتخابات کے بعد جوہری بات چیت کا سلسلہ رک گیا۔ دوسری جانب امریکا اور یورپی ممالک نے تہران پر زور دیا کہ وہ مذاکرات میں واپس لوٹے۔ ایران بارہا یہ بات دہرا چکا ہے کہ وہ مذاکرات کی میز پر واپس آئے گا تاہم اس نے کبھی وقت کا تعین نہیں کیا۔