ملک میں بجلی کے شارٹ فال کے غلط اعداد و شمار دے کر جان بوجھ کر لوڈشیڈنگ کرنے کا انکشاف
نیپرا کی سال دو ہزار چودہ پندرہ کے لئے جاری کردہ رپورٹ میں حیران کن انکشافات سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بجلی کی پیداواری کمپنیوں نے مشینوں اور پیداواری یونٹس کو طویل وقفوں کے لئے سٹینڈ بائی موڈ پر رکھا جس سے بجلی کی پیداوار کم ہوئی۔ دستاویزات کے مطابق نجی بجلی گھروں کی پیداواری صلاحیت سرکاری پلانٹس کی نسبت خاطر خواہ حد تک بہتر رہی۔ دستاویزات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ چند پلانٹس ایسے بھی ہیں جن سے مکمل صلاحیت سے بجلی پیدا نہیں کی گئی جبکہ جنکو تھری کے بعض پاور پلانٹس کے لائسنس منسوخ ہونے کے باوجود قومی گرڈ میں ان پلانٹس کی بجلی کی پیداوار ظاہر کی جاتی رہی۔ اسی طرح ضروری مرمت نہ ہونے کے باعث جنکو تھری کے یونٹس تین سال تک بند رکھے گئے جبکہ جنکو ٹو کے بعض یونٹس بھی دو سال تک کے لئے بند رکھے گئے۔ دستاویزات میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ سرکاری پلانٹس صرف اکتالیس فی صد بجلی پیدا کر سکے، سترہ ارب روپے کی لاگت سے چھیانوے میگاواٹ صلاحیت کا جناح پن بجلی منصوبہ اپنی تکمیل کے بعد بھی مکمل طور پر بجلی فراہم کرنے میں ناکام رہا اور منصوبے میں تکمیل کے بعد کئی تکنیکی خرابیاں پیدا ہوگئیں۔، اس مںصوبے سے تین سالوں میں صرف بہتر کروڑ یونٹس بجلی پیدا کی گئی جبکہ دستاویزات کے مطابق حکومت اگر نندی پور پاور پلانٹ پر توجہ دیتی تو اس سے چھیانوے میگاواٹ سستی بجلی پیدا کی جاسکتی تھی۔