امریکہ چاہے کتنا طاقتور ہو دنیا کے مسائل اکیلا حل نہیں کر سکتا: اوباما
نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر براک اوباما کا کہنا تھا کہ ہم کئی بڑی اقوام کو تباہ ہوتے دیکھ رہے ہیں ، اقوام متحدہ کی کامیابیوں پرغورو فکرکرنےکی ضرورت ہے،ہماری منزل ابھی دورہے، ضرورت پڑی تو اپنے ملک اور اتحادیوں کی طاقت سے حفاظت کریں گے، دنیا میں لوگوں کے خوف کا فائدہ اٹھایا جا رہا ہے، کوئی قوم دہشتگردی اور مالی مسائل سے بچی ہوئی نہیں ، انہوں نے اعتراف کیا کہ علاقوں پر قابض ہونا اب طاقت کی علامت نہیں رہی، امریکا چاہے کتنا طاقتور ہو ،دنیا کے مسائل اکیلے حل نہیں کر سکتا ، قوموں کی طاقت کا مرکز وہاں کے عوام ہوتے ہیں ، ایران کے جوہری معاملے نے ثابت کیا کہ مذاکرات سے مثبت نتائج سامنے آتے ہیں، عراق میں سبق سیکھا طاقت اور پیسےکےزورپر دوسرےملک میں امن قائم نہیں کیاجاسکتا، کوئی بھی ملک اکیلے دنیا کے مسائل حل نہیں کر سکتا، امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکا مضبوط روس چاہتاہے جو ہمارے ساتھ مل کر کام کرے امریکا روس اور ایران کےساتھ مل کر شام کا مسئلہ حل کرنے کو تیار ہے ، بڑے ممالک کے رہنماؤں کو سفارتکاری میں فعال ہونا چاہیے،قومیں اسی وقت ترقی کرتی ہیں جب وہ سب کو ساتھ لے کر امن کی راہ تلاش کرتی ہیں، انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو داعش جیسے نظریات کو مسلسل رد کرنا چاہیے،امریکی کانگریس کیوبا پر عائد پابندیاں ختم کرے ، پناہ گزینوں کی مدد صرف فلاحی کام نہیں،یہ ملکوں کے اپنے مفاد میں بھی ہے،صرف متحد ہو کر ہم دنیا سے غربت ختم کر سکتے ہیں