ایمان مزاری کا حفاظتی ضمانت کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع
سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری نے حفاظتی ضمانت کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔ گزشتہ روز اڈیالہ جیل کے باہر سے دوسری بار گرفتار ہونے والی ایمان مزاری نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کردی جس میں سیکرٹری داخلہ، آئی جی اسلام آباد، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل، ایف آئی اے کو فریق بنایا گیا۔ ایمان مزاری کی درخواست میں موقف پیش کیا گیا کہ 2 مقدمات میں ضمانت کے بعد ایمان مزاری کو تیسرے مقدمے میں گرفتار کرلیا گیا، انہیں ایک کے بعد ایک مقدمے میں گرفتاری کا سامنا ہے، ایمان مزاری کو حفاظتی ضمانت فراہم کی جائے تاکہ ضمانت قبل از گرفتاری کیلئے متعلقہ عدالت سے رجوع کرسکیں۔ درخواست میں استدعا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایمان مزاری مقدمات کی تفتیش میں مکمل تعاون کرنے کیلئے بھی تیار ہیں، عدالت ایف آئی اے اور صوبائی اداروں کو گرفتار کرنے سے روکے، اور ایمان مزاری کیخلاف ملک بھر میں مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دے۔ دوسری جانب اسلام آباد کی انسدد دہشت گردی عدالت نے بغاوت کیس میں سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی صاحبزادی ایمان مزاری کو تین روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج ابو الحسنات نے ایمان مزاری کے خلاف کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں پراسیکیوٹر راجہ نوید عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ایمان مزاری کی جانب سے زینب جنجوعہ پیش ہوئیں۔ دورانِ سماعت پراسیکیوٹر راجہ نوید نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایمان مزاری کیخلاف تھانہ بہارہ کہو میں مقدمہ درج ہوا ہے، مدعی مقدمہ نے ایمان مزاری پرنوجوانوں کو اکسانے اور ریاست کیخلاف ورغلانے کا الزام لگایا، مدعی نے الزام لگایا کہ جب وہ ایمان مزاری کی پارٹی سے الگ ہوا تو اسے دھمکیاں ملیں۔ پراسیکیوٹر راجہ نوید نے ایمان مزاری کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جس کی وکیل صفائی نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جس دن ایمان کو ضمانت ملنی تھی اسی دن نیا مقدمہ بنایا گیا، ایک ہی وقوعہ پرکیسے 3 مقدمات درج ہوسکتے ہیں؟ پی ٹی ایم دہشت گرد جماعت نہیں،جلسے کیلئے این او سی دیا گیا، ایمان کے خلاف احمقانہ قسم کے مقدمات درج کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایمان مزاری کے خلاف ڈرامہ بنتا ہوا نظرآرہا ہے، ان کے خلاف پراسیکیوشن کا اصل مقصد کچھ اور ہے۔ایمان مزاری کے وکلا نے انہیں کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کی۔ اے ٹی سی جج ابوالحسنات نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ایمان مزاری کے جسمانی ریمانڈ پرفیصلہ محفوظ کیا جو کچھ دیر بعد سناتے ہوئے انہیں 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پو لیس کے حوالے کردیا۔ دوران سماعت جج نے ایمان مزاری کو اپنی والدہ سے کمرہ عدالت میں ملاقات کی اجازت دی اور کہا کہ صرف ماں بیٹی کمرہ عدالت میں ملاقات کریں گی، غیرمتعلقہ افراد کمرہ عدالت سے نکل جائیں۔ اس دوران ایمان کمرہ عدالت میں والدہ سے مل کر جذباتی ہوگئیں جبکہ شیریں مزاری نے اپنی بیٹی کو کمرہ عدالت میں بسکٹ اور جوس بھی دیا