بھارت: مسلمان طالب علم پر کالج انتظامیہ کا داڑھی نہ رکھنے کا دباو، تعلیم سے محرو م ہونا پڑا
بھارت میں مسلمان طالب علم پر داڑھی نہ رکھنے کا دباو بڑھایا گیا جس کی وجہ سے اسے تعلیم سے محروم ہونا پڑا۔بھارت کی ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع بڑھوانی میں میڈیکل کالج کے ایک مسلمان طالب علم نے الزام عائد کیا ہے کہ داڑھی رکھنے کی وجہ سے کالج کی انتظایہ نے اس پر اتنا دبا وڈالا کہ اسے اپنی تعلیم سے محروم ہونا پڑا۔اسد خان بڑھوانی کے ارہنت ہومیو پیتھک میڈیکل کالج میں زیر تعلیم تھے۔ انھوں نے اسی کالج پر یہ الزامات عائد کیے ہیں۔لیکن کالج کے پرنسپل ایم کے جین نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ ان کہنا ہے کہ مذکورہ طالب علم نے کالج سے ٹراسفر لینے کی درخواست دی تھی اورانھیں ٹرانسفر سرٹیفیکیٹ جاری کیا جا چکا ہے۔ضلع بڑھوانی کے مجسٹریٹ تیجسوی ایس نائیک نے برطانوی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں طالب علم نے شکایت درج کراوئی تھی کہ داڑھی رکھنے کی وجہ سے اس کے ساتھ امتیازی سلوک ہوا اور اب اس معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے۔نھوں نے کہا کہ متعلقہ کالج میں سکالرشپ سے منسلک ایک معاملے کی تحقیقات پہلے سے ہی چل رہی تھی اور اسی کے ساتھ اس معاملے کی جانچ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔مذکورہ طالب علم اسد خان نے بی بی سی کو بتایا کہ انھوں نے دسمبر 2013 میں اس کالج میں داخلہ لیا تھا اور اس وقت انھوں نے داڑھی نہیں رکھی ہوئی تھی۔اسد کا کہنا ہے کہ کالج کے پرنسپل ایم کے جین نے ان پر بار بار داڑھی کٹوانے کا دبا وڈالا تھا۔اسد خان نے کہا کہ میں نے تین ماہ تک اسے نظر انداز کیا۔ وہ دبا وڈالتے رہے، مجھے کلاس سے باہر بھی نکال دیا جاتا تھا۔ جب میں نے کہا کہ داڑھی رکھنا میرا حق ہے اور میں نہیں ٹواں گا تو میرے کالج میں داخلے پر ہی پابندی لگا دی گئی۔لیکن کالج کے پرنسپل ایم کے جین نے کہا کہ ہم نے کبھی داڑھی کٹوانے کے لیے دبا نہیں ڈالا۔ ہمارے کالج میں اور طالب علم بھی داڑھی رکھتے ہیں۔اسد نے اپنی شکایت کے ساتھ ضلع انتظامیہ کو فون کالز کے ریکارڈ اور پرنسپل کے ساتھ ہونے والی بات چیت کی ویڈیو سی ڈیز ثبوت کے طور پر پیش کی ہیں۔اگست 2016 میں کالج نے اسد کو ٹرانسفر سرٹیفیکیٹ جاری کیا تھا تاہم اسد نے الزام لگایا ہے کہ کالج نے دوسرے سال کی میری حاضری صفر دکھا دی ہے جس کی وجہ سے میں کہیں داخلہ نہیں لے سکتا۔ یہ سراسر غلط ہے اس کی تفتیش ہونی چاہیے۔