مولانا شیرانی کا جے یو آئی (پاکستان)کو جے یو آئی (ف)سے الگ کرنے کا اعلان
اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے جمعیت علمائے اسلام (پاکستان)کو جمعیت علمائے اسلام (ف) سے الگ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ فضل الرحمن نے جے یو آئی (ف)کے نام سے اپنا گروپ تشکیل دیا ، ہم کبھی بھی جے یو آئی(ف)یا فضل الرحمن گروپ کا حصہ نہیں رہے،ہم ہمیشہ جمعیت علمائے اسلام کے دستور کے مطابق رکن رہے اور رہیں گے،جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان کے نوٹیفکیشن کو منسوخ کیاجائے، نیا نوٹیفکیشن جمیعت علمائے اسلام پاکستان کے نام سے جاری کیاجائے اور الیکشن کمیشن میں جمع کرایاجائے،ہمارے بارے میں لوگ جوبھی کہیں ان کو ہم برداشت کرکے سنتے رہیں،ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ایسے جھوٹے لوگوں کو تنہا کردیا جائے۔منگل کوجے یو آئی سے نکالے گئے سینئر رہنماو¿ں کااسلام آباد کے دیہی علاقے بہارکہو میں اجلاس ہوا، جس میں مولانا محمد خان شیرانی، مولانا گل نصیب خان ،مولانا شجاع الملک شریک ہوئے،حافظ حسین احمدبروقت کرونا ٹیسٹ نہ ہونے پر کوئٹہ سے فلائٹ لیکر اسلام آباد نہ پہنچ سکے ،اجلاس میں مولانا فضل الرحمن کے خلاف صف بندی اور آئندہ کے لائحہ عمل پر مشاورت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں سابق ارکان پارلیمنٹ مولانا فضل الرحمن کے خلاف پھٹ پڑے۔بلوچستان سے سابق سینیٹر ڈاکٹر اسماعیل بلیدی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن نے پارٹی کو ذاتی جاگیر بنا لیا ہے ،پارٹی آئین کسی کی رکنیت فارغ کرنے کے لئے پہلے ضلع پھر صوبہ پھر مرکز کو اختیار دیتا ہے، مگر یہاں الٹ ہوگیا۔ سابق رکن قومی اسمبلی مولانا شجاع الملک نے مولانا فضل الرحمن کے بھائی لطف الرحمن اور سینیٹر طلحہ محمود پر سینٹ میں پارٹی ووٹ بیچنے کا الزام عائد کیا،پارٹی ٹکٹ پیسوں پر بیچے جاتے ہیں۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں ارکان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن نے امیر کے نام پر پارٹی میں آمریت قائم کر رکھی ہے،پہلے مولانا فضل الرحمن کی آمریت کے خلاف پارٹی کے اندر آواز اٹھائی لیکن انہوں نے اختلاف رائے سننے کی بجائے پارٹی سے نکال دیا۔ اب اوپن فورمز پر ان کی آمریت بے نقاب کریں گے، مولانا فضل الرحمن نے پارٹی آئین کی خلاف ورزی کی، اپنی مرضی کی کمیٹی بنائی اور اپنے والد کے ساتھیوں کو جماعت سے نکال دیا۔اجلاس کے بعداسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام (ف)کے ناراض رہنماﺅں کے ساتھ پریس کانفرنس میں مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ اب جو کچھ ہو رہا ہے وہ صداقت اور دیانت سے خالی ہے،ہمیں اکابرین سے سیاست وراثت میں ملی ہے۔ فضل الرحمن نے جے یو آئی (ف)کے نام سے اپنا گروپ تشکیل دیا جبکہ ہم کبھی بھی جے یو آئی(ف)یا فضل الرحمن گروپ کا حصہ نہیں رہے،ہم ہمیشہ جمعیت علمائے اسلام کے دستور کے مطابق رکن رہے اور رہیں گے۔مولانا شیرانی نے کہا کہ ہم تمام ساتھیوں کو ترغیب دلائیں گے کہ وہ جماعت کے ساتھ، جماعتی اداروں کے ساتھ، جماعتی اراکن کے ساتھ رابطے نہ توڑیں اور ضد اور حسد نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے دعوت میں تین باتیں ہوں گی کہ سچ بولو، جھوٹ قطعا نہ بولو، حق کو چھپانے کے لیے حق کو باطل کے ساتھ ختم نہیں کیا جائے۔مولانا شیرانی نے کہا کہ جو ساتھی دولت اور عزت کی بھوک سے اجتناب کرتے ہیں اور اپنے سیاسی عمل اور رہنمائی کے بدلے میں کوئی اجرت کے خواہاں نہیں ہوگے تو ایسے ساتھیوں کے لیے باہم رابطے مضبوط بنانے کے لیے مشاورت ہوتی رہے گی۔انہوں نے کہا کہ موجود نظم جو مولانا فضل الرحمن گروپ کا ہے ، اگر وہ کسی بھی سطح نظم ہمیں دعوت دے تو ہم ضرور شریک ہوں گے۔جو ساتھی ہمارے لیے پروگرام بناتے ہیں ان سے کہیں گے کہ فلاں نظم والوں کو بھی دعوت دو۔مولانا شیرانی نے کہا کہ اگر وہ ہمیں دعوت نہیں دیتے لیکن ہم شریک ہوں گے،ہمارا کوئی بھی رکن قرآن و سنت کے منافی کوئی اقدام نہیں کرے گا،ساتھی فیصلہ کریں کہ انہوں نے اللہ کی رضا حاصل کرنی ہے یا خواہش کی پیروی کرنی ہے کیونکہ اب جو کچھ ہو رہا ہے وہ صداقت اور دیانت پر مبنی نہیں ہے۔ جماعت کے نظم کے لیے کسی ساتھی پر دبا نہیں ڈالا جائے گا، جھوٹے اور خائن پر اللہ کی لعنت ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام ساتھیوں کو ترغیب دلائیں کہ وہ جماعت کیساتھ رابطے نہ توڑیں اور ضد نہ کریں، ہمارے بارے میں لوگ جوبھی کہیں ان کو ہم برداشت کرکے سنتے رہیں،ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ایسے جھوٹے لوگوں کو تنہا کردیا جائے۔مولانا شیرانی نے کہا کہ فضل الرحمان گروپ کیساتھ ہمارے پروگرام پر ہماری شرطیں ہیں، ہمیں اگرکسی پروگرام میں دعوت دیں گےتو ہم ضرور شریک ہوں گے، ہم اگرکسی پروگرام میں گئے تو ہمیں نہ پوچھاجائے کہ آخر تم ادھرکیوں آئے ہو،منفی رویوں کو مثبت رویوں سے تبدیل کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ایک قرارداد پاس کی جائے کہ جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان کے نوٹیفکیشن کو منسوخ کیاجائے، نیا نوٹیفکیشن جمیعت علمائے اسلام پاکستان کے نام سے جاری کیاجائے اور الیکشن کمیشن میں جمع کرایاجائے۔