یورپ میں اومی کرون بےقابو، مختلف ملکوں نے پابندیاں لگانا شروع کردیں

یورپ میں اومی کرون پنجے گاڑنے لگا جس کے باعث مختلف ملکوں نے پابندیاں لگانا شروع کر دیں۔ فرانس میں کورونا کیسز میں ریکارڈ اضا فہ ہوا ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 1 لاکھ 80 ہزار کے قریب نئے کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد ملک میں نئی پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا جبکہ امریکا میں آج ڈیڑھ لاکھ سے زائد نئے کورونا کیسز رپورٹ ہوئے۔انگلینڈ میں24 گھنٹوں میں مزید1 لاکھ 29 ہزار سے زائد کیس رپورٹ ہوئے اور یہاں بھی جنوری میں نئی پابندیاں لگائے جانے کا امکان ہے جبکہ اسکاٹ لینڈ، ویلز اور ناردرن آئرلینڈ نے میل جول محدود کرنے کی پابندیاں لگا دیں۔اس کے علاوہ نیدر لینڈز ،سوئٹزرلینڈ، یونا ن اور پر تگال میں بھی اومی کرون کیسز میں اضافہ ہوا جبکہ جرمنی میں نجی تقاریب ویکسین شدہ 10 افراد تک محدود کر دی گئیں اور نائٹ کلبز بند کر دیے گئے ،فن لینڈ نے بھی کورونا ویکسین نہ لگوانے والے غیرملکی مسافروں کے داخلے پر پابندی لگادی۔دوسری جانب بھارتی دارالحکومت دہلی میں اومی کرون بڑھنے پر اجتماعات پر پابندی لگادی گئی ہے اور نجی دفاتر کو 50 فیصد اسٹاف کے ساتھ کام کی ہدایت کی گئی۔اس کے علاوہ بنگلادیش میں اومی کرون ویرنٹ کےخطرے کے پیش نظربوسٹر ویکسین کا آغاز کر دیا گیا ہے۔عالمی ادارہ صحت نے خبر دار کیاہے کہ اومی کرون سے اسپتالوں پر بوجھ پڑ سکتا ہے ، اور صحت کا نظام دباو کا شکار ہو سکتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ حالیہ تحقیق بتاتی ہے کہ اومی کرون کی شدت کم ہے تاہم اسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ اومی کرون کے پھیلاو کی رفتار بہت زیادہ ہے ، جس کی وجہ سے غیر ویکسین شدہ افراد متاثر ہو کر اسپتال داخل ہوں گے،اس سے صحت کے نظام اور دیگر ضروری سروسز پر دباو بڑھ سکتاہے۔