شاہ زیب قتل کیس: سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا ہے کہ پولیس کو چاہیے تھا کہ شاہ رخ کو فرار کرانے والوں کو گرفتار کرتی۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ شاہ زیب قتل کیس کی سماعت کررہاہے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے ڈی آئی جی شاہد حیات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے تفتیش سب انسپکٹر پر چھوڑ دی ہے کچھ ہوا تو ذمہ دار آپ ہوں گے ۔ آپ نے اللہ تعالیٰ کو بھی جواب دینا ہے۔ چیف جسٹس نے ڈی آئی جی سے استفسار کیا کہ آپ نے وہ دستاویزات قبضہ میں لے لی ہیں جن پر شاہ رخ جتوئی نے بیرون ملک سفر کیا،شاہد حیات نے جواب دیا کہ وہ دستاویزات ٹریولنگ ایجنسی کے پاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کا کام ہے کہ وہ پتا چلائے کہ شاہ رخ کیسے باہر گیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ تاثر درست ہونا چاہیے کہ پاکستان میں بااثر ملزمان کو سزا نہیں ملتی۔ شاہ رخ کونابالغ قرار دینے کا طریقہ غیرقانونی ہے ۔سزائے موت سے بچنے کیلئے مجرم ایسی کوشش کرتے ہیں ۔