آسیہ بی بی کیس میں عدالت نے شہادتوں کا غلط جائزہ لیا ہوگا تو درستگی کرینگے۔ چیف جسٹس
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ اگر آسیہ بی بی کیس میں عدالت نے شہادتوں کا غلط جائزہ لیا ہوگا تو اس کی درستگی کریں گے۔ منگل کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظرثانی درخواست کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران قاری سلام کے وکیل نے لارجربینچ بنانے کی درخواست کی۔وکیل غلام مصطفی ایڈوکیٹ نے کہا کہ معاملہ مسلم امہ کا ہے، عدالت مذہبی اسکالرزکو بھی معاونت کے لئے طلب کرے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا اسلام کہتا ہے کہ جرم ثابت نہ ہونے پرسزا دی جائے، عدالت نے فیصلہ صرف شہادتوں پردیا ہے، کیا ایسی شہادتیں قابل اعتبار نہیں اور اگرعدالت نے شہادتوں کاغلط جائزہ لیا تودرستگی کریں گے۔وکیل غلام مصطفی نے کہا کہ سابق چیف جسٹس نے کلمہ شہادت سے فیصلہ کروایا، جسٹس ثاقب نثار نے کلمہ شہادت کا غلط ترجمہ کیا جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ سابق چیف جسٹس اس وقت بینچ کا حصہ نہیں، وہ آپ کی بات کا جواب نہیں دیں گے اورلارجر بینچ کاکیس بنا ہوا تو ضروربنے گا۔آسیہ بی بی کو توہین رسالت کے الزام میں 2010 میں لاہور کی ماتحت عدالت نے سزائے موت سنائی تھی، لاہور ہائی کورٹ نے بھی آسیہ بی بی کی سزائے موت کے خلاف اپیل خارج کردی تھی جس کے بعد ملزمہ نے عدالت عظمیٰ میں درخواست دائر کی تھی۔گذشتہ سال 31 اکتوبرکوسپریم کورٹ نے سزا کالعدم قراردے کرآسیہ بی بی کورہا کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔
#/S