برطانیہ کے نئے وزیراعظم کی آمدنی میں واضع کمی واقع ہوگئی۔
برطانیہ کے نئے وزیراعظم بورس جانسن کو وزارت عظمی کا منصب سنبھالنے کی بھاری قیمت اپنی سالانہ آمدنی میں واضح کمی کی صورت میں ادا کرنا پڑے گی۔ معروف برطانوی انویسٹمنٹ ہاؤس AJ Bell کی تجزیاتی رپورٹ کے مطابق سرکاری اعداد و شمار کی بنیاد پر گذشتہ 12 ماہ کے دوران 55 سالہ بورس جانسن کی مجموعی آمدنی 829255 برطانوی پاؤنڈ رہی۔ اس آمدنی میں جانسن کی بطور رکن پارلیمنٹ تنخواہ کے علاوہ عوامی خطابات ، اخباری کالم نگاری اور اپنی تحریر کردہ کتابوں کی رائلٹیز سے حاصل ہونے والی رقم بھی شامل ہے۔ تاہم اب توقع ہے کہ جانسن کی اگلے 12 ماہ کی آمدنی بڑی حد تک کم ہو کر صرف 150402 پاؤنڈز رہ جائے گی۔ یہ رقم انہیں بطور وزیراعظم تنخواہ کی مد میں حاصل ہو گی۔ اس طرح بورس جانسن کی سالانہ آمدنی میں گذشتہ برس کے مقابلے میں 678853 پاؤنڈز کی بھاری کمی واقع ہو گی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جانسن کو وزارت عظمی کے منصب پر رہتے ہوئے دیگر سرگرمیاں انجام دینے کی ممانعت ہو گی۔ لہذا اب وہ نہ تو اخبار کے لیے کالم لکھ سکیں گے اور نہ ہی آمدنی کی غرض سے لیکچرز دے سکیں گے۔
یاد رہے کہ سنگاپور کے 67 سالہ وزیراعظم Lee Hsien Loong البالغ ابھی تک دنیا بھر میں سب سے زیادہ تنخواہ پانے والے وزیراعظم ہیں۔ ان کی سالانہ تنخواہ 17 لاکھ ڈالر ہے جو ماہانہ 1.42 لاکھ ڈالر بنتی ہے۔ دنیا میں کم ترین تنخواہ پانے والے سربراہان میں شامل بورس جانسن کے لیے یہ بات اطمینان کا باعث ہو سکتی ہے کہ دنیا کے طاقت ور ترین ملک کا سربراہ اپنی تنخواہ کی مد میں صرف ایک ڈالر وصول کر رہا ہے۔ جی ہاں اس سربراہ کا نام ہے ڈونلڈ ٹرمپ جو اپنی ذاتی دولت کے لحاظ سے ارب پتی انسان ہیں۔ ایک ڈالر وصول کرنے کے بعد ٹرمپ کی بقیہ ساری تنخواہ مختلف شعبوں میں بطور عطیات دے دی جاتی ہے کیوں کہ انہوں نے صدارتی انتخابی مہم کے دوران اس بات کا وعدہ کیا تھا اور پھر اس کو پورا بھی کیا۔