بھارت میں گائےکےگوشت پرپابندی نےبیوپاریوں کےچولہےٹھنڈےکردیئے
ممبئی کے نزدیک مہاراشٹرا کی سب سے بڑی منگل منڈی جہاں گائے اور بیل بکتے تھے اب اجاڑ پڑی ہے ،،گائے اور بیل کے بیوپاری گاہکوں کے منتظر ہیں لیکن خریدار موجود نہیں ،، بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس بیل کی ایک جوڑی چالیس ہزار بھارتی روپوں میں با آسانی فروخت ہو جاتی تھی لیکن اب کوئی ایک جوڑی کے بیس ہزار بھی دینے پر تیار نہیں
مہاراشٹرا قصاب ایسوسی ایشن کے صدر کہتے ہیں کہ اکثر قصاب اپنا پیشہ چھوڑنے پر مجبور ہیں ،،کیونکہ گائے کے گوشت پر پابندی نے ان کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے کر دیے ہیں ،،
بھارتی جنتا پارٹی کے رہنما سندیپ کمار نے انوکھی منطق پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب شیر کو مارا جاتا ہے تو ساری دنیا کہتی ہے اس کی نسل کشی کی جارہی ہے ،،ہم گاؤ ماتا کی نسل کشی روک رہے ہیں تو ہمیں برا بھلا کہا جا رہا ہے
بھارت دنیا میں گائے کا گوشت بر آمد کرنیوالا چھٹا بڑا ملک ہے ،،اور گائے کے گوشت کی تجارت سے اسے سالانہ بیس ارب ڈالر سے زیادہ کمائی ہوتی تھی جو گزشتہ چھہ ماہ میں ایک ارب ڈالر کی سطح پر آگئی ہے