چیف جسٹس نے جو باتیں کی ہیں وہ نہیں کرنی چاہیئں تھیں،ملاقات سے میرے بیانیےکو دھچکا نہیں لگا، سابق وزیراعظم نوازشریف
احتساب عدالت اسلام آباد میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ جو بکسے آ رہے ہیں آپ دیکھ رہے ہیں،،،انہیں کھول کر دیکھنا چاہیے کہ ان میں کیا ہے،تالے لگے آتے ہیں اور تالے لگے چلے جاتے ہیں،نوازشریف نے کہا کہ آئین اورووٹ کے تقدس کی بات کرتا ہوں،آئین اور ووٹ کے تقدس کی بات کرنا بہت ضروری تھا،،،آج ہر جگہ میرے بیانیے کو تقویت مل رہی ہے،،چیف جسٹس نے جو باتیں کی ہیں وہ نہیں کرنی چاہیے تھیں،وزیراعظم مناسب سمجھیں تو وضاحت طلب کر سکتے ہیں،ملاقات سے میرے بیانیےکو دھچکا نہیں لگا،میرا بیانیہ آئین کی بات کرتا ہے، وزیراعظم سے چیف جسٹس کی ملاقات سے پہلے اور بعد میں بات نہیں ہوئی,نوازشریف کا کہنا تھا کہ آئین اور قانون میں رہ کر اپنا بیانیہ لوگوں تک پہنچایا،پہلے کسی کو آئین میں درج باتوں کا علم نہیں تھا،اس ملک میں آج تک ووٹ کو احترام نہیں ملا،چودھری نثار سے متعلق سوال پر نوازشریف نے کہا کہ آپ کو اس معاملے کی اتنی فکر کیوں ہے،،چیف جسٹس فریادی جیسے الفاظ اور فکرے نہ کہتے تو بہت اچھا ہوتا،ہم نے ہمیشہ اپنی حدود میں رہ کر کام کیا،آئین نے جو مینڈیٹ دیا اس سے کبھی تجاوز نہیں کیا،دوسرں کو بھی آئین کی حدود کو پار نہیں کرنا چاہیے،اداروں کو ایک دوسرے پر اعتماد کرنا چاہیے،چار سال میں بتائیں کہاں میں نے آئین سے تجاوز کیا، سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ جسٹس عظمت شیخ نے کہا تھا کہ اڈیالہ میں جگہ خالی ہے،ایسی باتیں کسی بھی وزیراعظم کے لیے کرنا انتہائی غیر مناسب ہے،کیا ایسے الفاظ جج کو زیب دیتے ہیں،ہم نے پھر بھی واویلا نہیں مچایا