ایون فیلڈ ریفرنس: قطری شہزادے کوسوالنامہ بھیجنے کا آپشن موجود تھا لیکن جےآئی ٹی اختلاف کا شکار ہو گئی,واجد ضیا
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کیخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ نوازشریف، انکی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدرعدالت میں پیش ہوئے۔ سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نےاستغاثہ کے گواہ اورپاناماجے آئی ٹی کےسربراہ واجد ضیا پر جرح جاری رکھی۔ واجدضیاکا کہنا تھا کہ قطری شہزادے حمد بن جاسم کو بیان ریکارڈ کرانے کیلئے رقوم منتقلی کا ریکارڈ اور سرمایہ کاری معاہدہ کی دستاویز لانے کا کہا تھا۔ حمد بن جاسم نے جواب میں سابقہ دو خطوط کی تصدیق کی اور کہاکہ اب انہیں پیش ہونے کی ضرورت نہیں۔ واجدضیا کا مزید کہنا تھا کہ قطرے شہزادے کو سوالنامے والا خط بھیجنے کا آپشن موجود تھا لیکن جے آئی ٹی ارکان میں اختلاف کے باعث ایسا نہ ہو سکا۔ معاملہ سپریم کورٹ بھیجا تو رجسٹرار نے جے آئی ٹی کو خود ہی فیصلہ کرنے کی ہدایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ جے آئی ٹی کی سخت شرائط سے قطری شہزادے نے انکار کیا۔ مقدمات میں تفتیش طویل ہونا معمول ہے اس کا مقصد قطری شہزادے کو ڈرانا نہیں تھا۔ حسین نوازکی تصویرجے آئی ٹی میں کام کرنیوالے نے لیک کی۔جرح جاری تھی کہ مقدمہ کی سماعت ایک دن کیلئے ملتوی کردی گئی