جو بھی قومی اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کرے گا اسے سزا ملے گی، شہریار آفریدی
وفاقی وزیر ریاست و سرحدی امور شہریار آفریدی نے واضح کیا ہے کہ جو بھی قومی اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کرے گا اسے سزا ملے گی، آئین کے تحت عدلیہ اورقومی سلامتی کے اداروں کیخلاف بات نہیں ہوسکتی، یہ آئین سب جماعتوں کے اتفاق رائے سے بنایا گیا ہے، قبائلی عوام کو قومی دھارے میں لانے کیلئے کئی ایک اقدامات کیے گئے ، محسن داوڑ اور علی وزیر خان سے بھی حکومت نے رابطہ کرکے ان کی شکایات اور مطالبات سے آگاہی کی ، وزارت داخلہ میں اداروں کے ساتھ اہم اجلاس ہوا اور مطالبات پر عملدرآمد کیلئے اقدامات کیے گئے ، بڑی تعداد میں بلاک شناختی کارڈ بحال کیے گئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی کے دوران کیا۔ انہوں نے کہاکہ ایسا کیوں ہوا تھا کہ طاہرداوڑ کی میت کو افغان این ڈی ایس نے منظور پشتین کے حوالے کرنے کو کہا تھا ہم نے اس وقت بھی صبروتحمل سے کام لیا ، محسن داوڑ اور علی وزیر خان کے ساتھ مسلسل رابطوں میں رہے، وزارت داخلہ میں اجلاس کیے ، شکایات کا نوٹس لیا گیا، مطالبات سے آگاہی ہوئی اور اداروں نے اقدامات کیے ۔ انہوں نے کہاکہ قبائلی اضلاع میں یوتھ کو گمراہ نہ کیا جائے ، اپنے اداروں پر الزامات نہ لگائیں، کیا ہمارے فیصلے امریکہ نے کرنے ہیں۔ قوم کو تقسیم درتقسیم نہ کریں۔ ولی خان اور دیگر جماعتوں کے قائدین ہمارے بزرگ تھے ہم ان کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہیں مگر جب ان کو حکومتیں ملیں تو انہوں نے ان پر غداری کے لگائے گئے الزامات کا جواب کیوں نہیں مانگا، حکومتوں میں رہے غداری کے الزامات پر ان سے بات کرتے ، دھرتی ماں پر میری جان بھی قربان ہے، دھرتی ماں کے حوالے سے میرا سگا باپ بھی چیلنج کرے گا تو دھرتی ماں کے دفاع کیلئے اپنا سرکٹوانے سے بھی گریز نہیںکروں گا۔ اسی آئین میں لکھا ہے کہ عدلیہ فوج اور اداروں کیخلاف بات نہیںہوسکتی، ریاست اور فوج کیخلاف نعرے نہیں لگائے جاسکتے ، ہم نے ان لوگوں کو وزیراعظم سے ملوایا ، محسن داوڑ کو قائمہ کمیٹی کا چیئرمین بنوایا مگر ریاست مخالف نعرے دشمنوں کو خوش کرنے کے مترادف ہے۔ قومی سلامتی کے اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کرنے والوں کو مثال بنا دیںگے۔ اس معاملے پرکوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا ، چاہے کوئی ملک کے اندر یا ملک سے باہر دھرتی ماں کو میلی آنکھ سے دیکھے گا اسے ضرور سزا ملے گی۔ انہوں نے کہاکہ جیب بھرو تحریک کی بجائے آئین و قانون کی عملداری کویقینی بنانے میں ساتھ دیں، اداروں پر الزامات لگائیں گے تو سزا ملے گی۔ نیب قوانین میں ترامیم سے کس نے روکا ہے۔