دہشت گردوں کو روکنے کے عالمی برادری کو باہمی تعاون میں اضافہ کرنا ہوگا۔ اقوام متحدہ
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ شام اور عراق میں شکست کے بعد دہشت گردوں کو اپنے آبائی ممالک یا دنیا کے دیگر حصوں کا رخ کرنے سے روکنے کے عالمی برادری کو باہمی تعاون میں اضافہ کرنا ہو گا۔یو این آفس آف کاﺅنٹر ٹیرارزم کے انڈر سیکرٹری جنرل ولادی میر وورنکوف نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ شام اور عراق میں داعش کے غیر ملکی جنگجوﺅں کی تعداد40 ہزار تھی اور ان دہشت گردوں سے چھوٹے ممالک خواہ وہ دور دراز واقع ہوں کو زیادہ خطرات لاحق ہیں۔اگرچہ دنیا کے کئی ممالک نے ان کی نقل و حرکت روکنے کے لئے متعلقہ قوانین پر عملدرآمد سخت کیا ہے اس کے باوجود ان کے لیبیا، یمن اور افغانستان جیسے ممالک میں دوبارہ جمع ہونے کا خدشہ موجود ہے۔اس صورت میں ان ممالک کے اندرونی تنازعات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔شام اور عراق میں کارروائیوں میں حصہ لینے والے غیر ملکی جنگجوﺅں میں سے پانچ ہزار چھ سو کے قریب اپنے اپنے ملکوں کو واپس جا چکے ہیں۔ ان کا تعلق دنیا کے 33 ممالک سے ہے۔یہ لوگ نہ صرف ان ممالک میں دہشت گردی کی کارروائیاں جاری رکھ سکتے ہیں بلکہ نئی لوگوں کو بھی اپنے ساتھ ملا سکتے ہیں جو ان ممالک کے لئے ایک سنگین خطرہ ہے۔ اس کا ایک فوری حل یہ ہے کہ تمام متعلقہ ممالک واپس آنے والے ان جنگجوﺅں کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال دیں اور اس حوالے سے بین الاقوامی قوانین پر عمل کریںکیونکہ یہ دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے ضروری ہے۔اس موقع پر کاﺅنٹر ٹیرارزم کمیٹی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر میخائیلی کوننکس نے مصر میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کی سخت مذمت کی اور ان میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے دلی تعزیت کا اظہار کیا۔