کرکوک کا تاریخی ”القیصریہ بازار “آتش زدگی سے راکھ کا ڈھیر بن گیا۔

عراق کی صوبہ کرکوک کا تاریخی ”القیصریہ بازار “آتش زدگی کے نتیجے میں راکھ کا ڈھیر بن گیا۔ مقامی تاجر برادری کا کہنا ہے کہ کرکوک کے 200 سال پرانے القیصریہ تاریخی بازارکو منظم منصوبے کے تحت آگ لگائی گئی۔ القیصریہ بازار میں آتش زدگی کے نتیجے میں ایک ارب ڈالر کے ہیرے جواہرات، سونا چاندی،نقدی اور دیگرسامان جل کر راکھ ہو گئے۔عراقی وزارت ثقافت اور کرکوک گورنر نے تاریخی بازار میں ہونے والی آتش زدگی کی مشترکہ تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نذرآتش ہونے والا بازار کرکوک کی ثقافتی اور تہذیبی علامت تھا جسے شرپسند عناصر نے غیر معمولی نقصان پہنچایا ہے۔الصالحی کا کہنا تھا کہ القیصریہ بازار 200 سال پرانا ہے۔ اس میں لگے خفیہ کیمروں کی ریکارڈنگ سے معلوم ہوتا ہے کہ آگ منصوبہ بندی کے تحت لگائی گئی۔مقامی ذرائع کے مطابق آتش زدگی کے نتیجے میں 350 دکانیں جل کر راکھ ہو گئیں تاہم کسی قسم کے جانی نقصان کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔خیال رہے کہ کرکوک کا القیصریہ بازار 1805ء میں خلافت عثمانیہ کے دور میں قائم کیا گیا تھا۔ اس بازار میں ماضی میں بھی آتش زدگی ہوتی ر ہی ہے مگر یہ پہلاموقع ہے کہ اس میں تین داخلی راستے 28 باہرجانے کے راستے،365 دکانیں اور 22 گودام جل کر راکھ ہوگئے۔