کورونا کی نئی قسم بہت خطرناک، دو سے تین ہفتے اہم، بچاؤ کا واحد راستہ ویکی نیشن ہے

اسد عمرکا کہنا تھا کہ کوروناکی نئی قسم خطرناک ہے پاکستان میں ایس او پیز پرعمل سے کورونا کیسزمیں کمی آئی ،پاکستا ن میں کورونا مثبت کیسز کی شرح میں کمی ہوئی ،کورونا کی نئی قسم کے پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر احتیاط لازمی ہے،کورونا کی نئی قسم دنیا میں پھیل سکتی ہے،کورونا کی نئی قسم سے بچاو کے لیے ویکسین موثر ہوگی ،کورونا کی نئی قسم کے پھیلنے کے خدشے سے صوبوں کو آگاہ کردیا،کورونا کی نئی قسم پاکستان میں بھی آئے گی ،ہم نے خطرے کو کم کرنا ہے آج 5 کروڑ پاکستانی ویکسنیٹڈ ہو چکے ہیں سب سے ضروری یہ ہے کہ ویکسین کا عمل مکمل ہو این سی او سی آنے والے کل کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کرتی ہے، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ کورونا کی نئی قسم خطرناک ہے ،کورونا کی نئی قسم پرانے کی نسبت زیادہ پھیل رہاہے، اومی کرون کے داخلے کوروکنا نا ممکن ہے ،اومی کرون سے نمٹنے کے لیے دنیاکے تمام ممالک رابطے میں ہیں،ویکسین لگوانے سے ہی اومی کرون سے بچا جاسکتاہے ،کورونا کی نئی قسم پاکستان میں داخل ہوئی تو ہمارے پاس وقت محدود ہوگا، کرونا کی نئی قسم نے ایک بار پھر دنیا میں تہلکہ مچا دیا ہے ،پاکستان کے ہمسایہ ملک بھارت میں بھی کرونا کی نئی قسم پہنچنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، جنوبی افریقہ سے بھارت پہنچنے والے ایک مسافر میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی جس کے بعد کھلبلی مچ گئی اور اب تصدیق کی جا رہی ہے کہ مسافر میں کرونا کی نئی قسم اومی کرون تو نہیں، بھارتی محکمہ صحت مسافر کا ٹیسٹ کرے گی، 32 سالہ مسافر کو کرونا مثبت آنے پر قرنطینہ کر دیا گیا ہے خبر رساں اداے کے مطابق مسافر جنوبی افریقہ سے دہلی پہنچا تھا جہاں اس کا ٹیسٹ کیا گیا تھا، بھارتی محکمہ صحت نے ان افراد کی تلاش بھی شروع کر دی جو گزشتہ دس روز میں جنوبی افریقہ سے بھارت آئے ہیں، بھارتی محکمہ صحت کے مطابق ایسے افراد کو تلاش کر کے انکے ٹیسٹ کروائے جائیں گے اور انکو قرنطینہ کیا جائے گا ،کورونا کی نئی قسم سامنے آنے کے بعد پاکستان، امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، سعودی عرب ، برازیل سمیت کئی ممالک نے افریقی ممالک پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں نیشنل یونیورسٹی ہیلتھ اینڈ سائنسز کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم نے جنوبی افریقہ میں کرونا کی نئی قسم کے حوالہ سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ویکسین بہت حد تک اس ویرینٹ کو قابو کرسکتی ہے، یہ ویرینٹ دیگر ویرینٹ کے مقابلے میں بہت خطرناک ہے، اس سے بچنے کے لیے سخت اقدامات اُٹھانے پڑے گے، یہ ویرینٹ پھیپھڑوں کو مکمل طور پر تباہ کردیتا ہے، سب سے پہلے ہم نے جلد سے جلد اپنے ویکسینیشن کے عمل کو تیز کرنا ہے، جلد سے جلد لوگوں کو ویکسین لگانی ہے کووڈ انیس کی یہ نئی قسم پہلی مرتبہ جنوبی افریقہ میں دریافت ہوئی تھی۔ بتایا گیا ہے کہ یہ قسم کورونا کی پہلے سے معلوم اقسام سے کہیں زیادہ خطرناک ہے اور یہ تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ابھی اس نئی قسم کے بارے میں مکمل سائنسی معلومات حاصل نہیں ہوسکی ہیں۔امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ۔ کینیڈا، برازیل، پاکستان، جاپان اور ساوتھ کوریا سمیت کئی ممالک نے افریقی ممالک پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ اور کئی ایونٹ بھی منسوخ کیے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے بھی جنوبی افریقی ممالک کے لیے پروازوں کی بندش پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ سفری پابندیاں لگانے کی بجائے صحت سے متعلق عالمی قوائد وضوابط پر عمل کیا جائے سفری پابندیوں سے اومی کرون کے پھلاو کو روکنے میں کم مدد ملے گئی جبکہ عوامی اور معاشی مسائل زیادہ بڑھیں گے،ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن نے 12 ویں وزارتی کانفرنس کو بھی ملتوی کر دیا ہے، کانفرنس ملتوی کرنے کا فیصلہ جنرل کونسل کے صدر نے اراکین کے ساتھ مشاورت کے بعد کیا اور کہا کہ صحت کے لئے ضروری ہے کہ کام چلتا رہے، کانفرنس بعد میں منعقد کی جائے گی خیال رہے کہ اس سے قبل جنوبی افریقہ میں 2020 کے آخر میں بیٹا ورژن کو بھی دریافت کیا گیا تھا ۔ کورونا کی اس قسم کے باعث جنوبی افریقہ میں وبا کی دوسری لہر کے دوران کووڈ کے سنگین کیسز کی تعداد پہلی لہر کے مقابلے میں بڑھ گئی تھی۔