قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشیدشاہ نےکہا ہےکہ حکومت طالبان کےساتھ مذاکرات کرہی نہیں سکتی، طالبان پاکستان کے آئین کو نہیں مانتے پھر ان سے بات کن شرائط پر ہوگی.
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے وزیراعظم نواز شریف کو اے پی سی کے فیصلوں پر عملدرآمد کیلیے خط لکھا تھا۔ وزیراعظم نے جوابی خط میں تحفظ پاکستان آرڈیننس پر حمایت مانگی ہے۔ وزیراعظم کے جوابی خط پر شکر گزار ہوں کہ انہوں نے خط کا نوٹس لیا اور چودھری نثار کو ہدایت جاری کیں۔ سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت طالبان کے ساتھ مذاکرات کر ہی نہیں سکتی، طالبان پاکستان کے آئین کو نہیں مانتے، آئین کو نہ ماننے والوں کیساتھ حکومت کن شرائط پر بات کرے گی۔ اپوزیشن لیڈر کاکہنا تھا کہ انہیں طالبان کے ساتھ مذاکرات ہوتے ہوئے نظر نہیں آ رہے۔ طالبان کا پہلا مطالبہ ہی ڈرون حملے بند کرنے کا ہے، امریکہ نے ڈرون حملے بند کرنے کی بات ہی نہیں کی تو مذاکرات کیسےہو سکتے ہیں۔ طالبان کے ساتھ مذاکرات میں تیسرا فریق امریکا ہے، ان کا کہنا تھا کہ وہ سٹیل مل سمیت کسی بھی ادارے کی نجکاری کے خلاف ہیں، سٹیل مل کی نجکاری کیساتھ ڈاؤن سائزنگ بھی کی جا رہی ہے۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ کل پاکستان نقصان میں جائے گا تو کیا پاکستان کو بھی بیچ دیاجائے۔