پاکستانی سیاستدانوں نے ایک بار پھر لندن کو سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنا لیا
ملک کے بدلتے ہوئے سیاسی منظرنامے نے نون لیگی قیادت کو ایک بار پھر لندن میں اکٹھے ہونے پر مجبور کردیا۔ وزیراعظم شاہد خاقان اور وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف لندن چلے گئے ہیں جہاں سابق وزیراعظم نوازشریف، وزیرخارجہ خواجہ آصف سمیت کابینہ کے دیگر ارکان کے مابین اہم ملاقات ہو گی۔ ایک دو روز میں کابینہ کے دیگر وزرا کے بھی لندن پہنچنے کا امکان ہے۔ اگرچہ نون لیگی قیادت تواتر سے پارٹی اختلافات کی تردید کرتی چلی آ رہی ہے لیکن واقفان حال کا کچھ اور ہی کہنا ہے۔ اس اہم ملاقات کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ شہبازشریف ایک بار پھر بڑے بھائی نوازشریف کو اداروں سے ٹکراؤ اور عدلیہ مخالف بیان بازی سے باز رہنے کی درخواست کریں گے۔ وزیراعلی پنجاب سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی اداروں سے ٹکراؤ کی پالیسی کی کھلم کھلا مخالفت کر چکے ہیں۔ نون لیگ کے اندرونی اختلافات کے باعث پارٹی کی صورتحال اس وقت شطرنج کی بچھی ہوئی بساط کی مانند ہو چکی ہے۔ نوازشریف کی پالیسیوں کیخلاف پارٹی کے اندر سے آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔ وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ کی شہبازشریف کو پارٹی قیادت سنبھالنے کے مشورے کے بعد بلی تھیلے سے باہر آ چکی ہے۔ نوازشریف پارٹی قیادت اپنے پاس یا اپنی صاحبزادی مریم نواز کے پاس دیکھنا چاہتے ہیں لیکن شہبازشریف کا حمایتی دھڑا اس بات کو قبول نہیں کر رہا۔ عام انتخابات سے پہلے ٹیکنوکریٹ حکومت کی تشکیل اور دیگر افواہوں نے بھی لیگی قیادت کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ لندن میں دیگر سلگتے ہوئے موضوعات پر گفتگو کے علاوہ نوازشریف کی وطن واپسی پر بھی بات ہو گی۔ سابق وزیراعظم نے 23اکتوبر کو لندن سے پاکستان آنا تھا تاہم انکی واپسی کا شیڈول تین بار تبدیل ہوا اور وہ سعودی عرب چلے گئے۔ واضح رہے کہ نوازشریف کی عدم حاضری پر عدالت انکے وارنٹ گرفتاری جاری کر چکی ہے۔