آشیانہ ہاؤسنگ سکینڈل کیس:سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں دس روز کی توسیع
لاہور کی احتساب عدالت میں شہباز شریف کے خلاف آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سکینڈل کی سماعت ہوئی۔ شہباز شریف کو سخت سیکیورٹی میں احتساب عدالت لایا گیا۔ انتظامیہ کی جانب سے عدالت کے اطراف میں ملحقہ سڑکوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا تھا۔ سیکرٹریٹ کے باہر ن لیگ کے کارکنوں اور رہنماؤں کی بڑی تعداد موجود تھی تاہم پولیس نے ن لیگی رہنماؤں اور کارکنوں کو شہبازشریف کے استقبال سے روک دیا۔ کارکن شہبازشریف کی آمد پر ان کے حق میں نعرے لگاتے رہے۔ شہباز شریف کو جج نجم الحسن بخاری کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ شہبازشریف نے اپنی صفائی میں خود دلائل دیئے۔ انکا کہنا تھا کہ مجھے جھوٹے کیسز میں ملوث کیا گیا۔ نیب والے بلیک میل کرتے ہیں۔ صوبے کی خدمت کی ہے اگر یہ جرم ہے تو میں کرتا رہوں گا۔ مجھے چیک اپ کی اجازت نہیں دی جارہی۔ خاندان کے افراد سے ملنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ کیا میں کلبھوشن یادو ہوں۔ شہبازشریف کا کہنا تھا کہ کامران کیانی کا زار قومی اسمبلی میں کھول دیا۔ آج پچیس روزہوگئے نیب ایک چیز بھی ثابت نہیں کر سکی۔ شہبازشریف نے عدالت میں پہلی نیلامی کےلئے ہونے والی میٹنگ کے کمنٹس پیش کردیئے۔ نیب کی شہباز شریف کے مزید پندرہ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔ تاہم عدالت نے شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں دس روز کی توسیع کردی۔