اسلام آباد: پولیس اور اسپیشل برانچ کی مخالفت کے باوجود آزادی مارچ کیلئے این او سی جاری
اسلام آباد کی ضلعی انتطامیہ نے جمعیت علمائے اسلام(ف)کو آزادی مارچ کیلئے سندِ عدم اعتراض (این او سی)جاری کردیا۔این او سی میں کہا گیا ہے کہ وفاقی پولیس اورذیلی ادارہ اسپیشل برانچ نے مارچ کی اجازت دینے کی مخالفت کی تاہم ضلعی حکومت اس کے باوجود آزادی مارچ کیلئے مشروط اجازت دے رہی ہے۔این اوسی کے مطابق آزادی مارچ میں 18 سال سے کم عمر بچے شرکت نہیں کریں گے، مارچ قومی املاک کوکسی قسم کا نقصان نہیں پہنچائے گا، آزادی مارچ کے شرکا سٹرکیں اور راستے بند نہیں کریں گے، شرکا کسی سرکاری عمارت میں داخل نہیں ہوں گے۔این او سی کے مطابق آزادی مارچ کے شرکا تمام شرائط کی سخطی سے پاسداری کریں گے، کسی سیاسی جماعت کے جھنڈے اور پتلے نہیں جلائے جائیں گے، ریاست،مذہب اورنظریاتی مخالف نعرہ بازی اور تقاریرنہیں ہوں گی۔این او سی میں خبردار کیا گیا ہے کہ مذکورہ شرائط کی خلاف ورزی کی صورت میں قانونی کارروائی ہوگی اور این اوسی منسوخ سمجھا جائیگا۔وزیر دفاع اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ اگر معاہدے کی خلاف ورزی کی جاتی ہے تو انتظامیہ حرکت میں آئے گی، اگر ساری اپوزیشن پارٹیاں اکھٹی ہو کر لاکھ دو لاکھ لے آئیں تو کونسی بڑی بات ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنا فرض ادا کیا اور ان کو آنے کی اجازت دی، اگر ہم نے جلسے جلوس نہ کیے ہوتے تو پریشانی کا سامنا ہوتا، ہم ان تمام مراحل سے گزرے ہوئے ہیں، ہم کوئی رکاوٹ کھڑی نہیں کریں گے۔پرویز خٹک نے بتایا کہ اکرم درانی اور دیگر اپوزیشن رہنماوں کے ساتھ رابطے میں ہوں، امید ہے تمام مراحل اچھے ماحول میں طے ہوں گے۔