احتجاج اور دھرنے روکنا عدالت کا نہیں حکومت کا کام ہے، جج
جسٹس امیر بھٹی نے وکیل ندیم سرور اور دیگر کی درخواستوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ احتجاج اور دھرنوں کو روکنا عدالت کا نہیں حکومت کا کام ہے۔ انہوں نے ریمارکس دیے کہ دھرنوں اور مارچ سے بنیادی حقوق سلب نہیں ہوتے اور آئین پاکستان بھی سیاسی سرگرمیوں کی اجازت دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی قسم کی ملک منافی سرگرمیوں کو روکنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ عدالت کو وفاقی حکومت کے وکیل اسرارالہی ملک نے تحریری طور پر آگاہ کیا کہ مولانا فضل الرحمن کی دھرنا کے لیے بنائی گئی ملایشین فورس کو بین کر دیا گیا ہے۔ جبکہ دھرنے کے لیے اصول ضوابط بھی طے کر دیے گئے ہیں۔