اضافی ٹیکسز اور شناختی کارڈ کی شرط پر تاجروں کی ملگ گیر ہڑتال، حکومت سے مذاکرات پھر ناکام
تاجر برادری کی جانب سے 29 اور 30 اکتوبر کو ہڑتال کا اعلان کیا گیا تھا جب کہ اس حوالے سے آل پاکستان انجمن تاجران اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے درمیان مذاکرات بھی ناکام ہوگئے تھے۔تاجر برادری کی ہڑتال کے باعث کراچی، پشاور، لاہور، اسلام آباد، وہاڑی، گوجرانوالہ، حافظ آباد اور مظفر گڑھ سمیت چھوٹے بڑے شہروں میں تمام مارکیٹیں اور کاروباری مراکز بند رہے۔ تاجر برادری کی جانب سے ملک بھر کی مارکیٹوں اور تجارتی مراکز میں احتجاج بھی کیا گیا، احتجاج کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا رہا۔دوسری جانب تاجروں کی ملک گیر ہڑتال کے بعد مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ متحرک ہوئے اور انہوں نے تاجر رہنماؤں کو مذاکرات کیلئے وزارت خزانہ مدعو کیا۔مشیر خزانہ کے طلب کیے جانے پر تاجر رہنما اجمل بلوچ، نعیم میر اور خواجہ محمد شفیق نے وزرات خزانہ کے حکام سے مذاکرات کیے۔اعلامیے کے مطابق تاجر نمائندوں، ایف بی آر اور مشیر خزانہ کے درمیان 5 گھنٹے طویل مذاکرات ہوئے تاہم یہ مذاکرات کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہوگئے اور ڈیڈ لاک برقرار رہا۔ صدر آل پاکستان انجمن تاجران اجمل بلوچ کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچا جا سکا جس کے بعد بدھ کو بھی ہر صورت ہڑتال کی جائے گی۔اس اعلان کے ساتھ ہی بدھ کو بھی ملک بھر کے تجارتی مراکز و مارکیٹیں بند رہیں گی۔ اس سے قبل رواں ماہ 9 اکتوبر کو اسلام آباد میں ملک بھر کے تاجروں نے حکومتی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کیا تھا جس کے دوران تاجروں کے ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش پر پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج بھی کیا گیا تھا۔یاد رہے کہ حکومت کی جانب سے ٹیکسٹائل، چمڑے، کارپٹ، اسپورٹس اور سرجیکل آلات کیلئے زیرو ریٹنگ سہولت ختم کرکے واپس 17 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے اور 50 ہزار سے زائد کسی بھی قسم کی خرید و فروخت میں شناختی کارڈ کا ریکارڈ رکھنے کی شرط کے خلاف تاجر برادری نے 13 جولائی کو بھی ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی تھی۔