آزادی مارچ سے متعلق معاہدہ کرنا اچھا عمل ہےاپوزیشن نے آزادی مارچ معاہدے کی خلاف ورزی کی تو سخت کارروائی کی جائے گی: وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے آزادی مارچ معاہدے کی خلاف ورزی کی تو سخت کارروائی کی جائے گی
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت خصوصی کمیٹی بنانے کی منظوری دی گئی جب کہ ایف اے ٹی ایف سیکریٹریٹ قائم کرنے کی بھی منظوری دی گئی جس کے سربراہ وفاقی وزیر حماد اظہر ہوں گے۔قبل ازیں، کابینہ نے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کی مرحوم ہمشیرہ، وزیر برائے انسدادِ منشیات شہریار خان آفریدی کی مرحوم ہمشیرہ اور اسپیکر قومی اسمبلی کے مرحوم چچا کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ پڑھی۔
ذرائع کے مطابق کابینہ اجلاس میں پیمرا آرڈرز یر بھی بحث کی گئی،معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے وزیراعظم عمران خان سے وزراء کے رویے پر شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ پیمرا کے فیصلے پر حکومتی ارکان نے سوشل میڈیا پر ایسے تنقید کی جیسے وہ اپوزیشن میں ہوں، فیصلوں پر خود وزرا تنقید کریں تو سبکی ہوتی ہے، ذرایع کے مطابق وفاقی وزیر سائنس اور ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ سبکی تب ہوتی ہے جب فیصلے کر کے گھنٹوں میں واپس لیے جائیں، آپ فیصلے کرتے ہیں اور کسی کو پتا ہی نہیں ہوتا، ایسے فیصلے کرنے سے پہلے اعتماد میں لینا ضروری ہے، جو غلط فیصلے ہوں گے اسے کس طرح مان سکتے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں آزادی مارچ پر ایک گھنٹہ تک گفتگو ہوئی، اور برینفنگ میں بتایا گیا کہ مولانا فضل الرحمان کے مارچ کو کمیٹی روزانہ کی بنیاد پر دیکھ رہی ہے، یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ مارچ کے شرکا معاہدے پر عمل کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ سے متعلق معاہدہ کرنا اچھا عمل ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی آزادی مارچ سے متعلق فیصلوں کے لیے مکمل طور پر بااختیار ہے، احتجاج پرامن اور قانون کے دائرے میں ہو تو کوئی رکاوٹ نہیں کھڑی کریں گے اور معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی تو سخت کارروائی ہو گی ، حکومت کسی ڈیل کا حصہ نہیں اور نہ ہی کرپشن کیسز پر کوئی سمجھوتہ ہوگا۔