عمران خان کی جنرل اسمبلی میں متاثر کن تقریر کے بعد مقبوضہ کشمیر میں پابندیاں مزید سخت کر دی گئیں
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے کشمیر کے بارے میں زبردست خطاب کے بعدمقبوضہ کشمیر میں پابندیاں مزید سخت کردی گئی ہیں۔ سرینگر اور وادی کے دیگرعلاقوں میں بھارتی پولیس گاڑیوں پر لائوڈ سپیکروں کے ذریعے لوگوں کو کرفیو کی خلاف ورزی کے حوالے سے خبردار کررہی ہے ۔ مزید مظاہروں کو روکنے کے لیے اضافی فوجی دستے تعینات کئے گئے ہیں اورلوگوں کو بازاروں میں جانے سے روکنے کے لیے سڑکوںکوخاردارتاروں سے بند کردیاگیا ہے ۔ مقبوضہ علاقے میں آج مسلسل 56ویں روز بھی تمام دکانیں اور دیگر کاروباری مراکز بند ،انٹرنیٹ اور دیگر مواصلاتی ذرائع معطل رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک بھی معطل رہی۔دریں اثناء بھارتی فوجیوںنے ایک اور نوجوان کو دوران حراست شہید کردیا ہے جس سے گزشتہ 48گھنٹوں کے دوران شہید ہونے والے نوجوانوں کی تعداد بڑھ کر سات ہوگئی ہے۔ فوجیوں نے نوجوان سجا د احمد ملک کو ضلع کولگام کے علاقے آرونی سے گرفتارکرکے دوران حراست شہید کردیا۔ اس سے پہلے بھارتی فوجیوں نے ضلع گاندربل میں تین اور جموںخطے کے ضلع رام بن میں تین نوجوانوں کو محاصروں اورتلاشی کارروائیوں کے دوران شہید کیاتھا۔ الجزیرہ ٹی وی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے جارحانہ خطاب نے 5اگست سے غیر معمولی مواصلاتی بندشوں اور سفری پابندیوں کا سامنا کرنے والے بیشتر کشمیریوں کے دلوں کو چھو لیاہے۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ جب عمران خان نے اقوام متحدہ میں اپنی تقریر ختم کردی تو سرینگر اور وادی کے دیگر علاقوں میں لوگوں نے پٹاخے چھوڑے اور نعرے بازی کی۔ پولیس نے گزشتہ 48گھنٹوں میں رات کے دوران 15احتجاجی مظاہرے اوردن کی روشنی میں پتھرائو اور بھارتی فورسز کے ساتھ جھڑپوں کے8واقعات ریکارڈ کئے ۔ کئی نوجوان مساجد میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے اورلائوڈ سپیکروں پر بھارت کے خلاف اورآزادی کے حق میں نعرے بلند کئے۔ بھارتی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے۔ سرینگر میں ایک ریٹائرڈ سرکاری افسرعبدالمجید نے ایک میڈیا انٹرویو میں کہاکہ جب وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں خطاب کیا تو انہیں دل میں سکون محسوس ہوا۔ ایک اور کشمیری عادل احمد نے کہاکہ لوگوں کواب اپنی جدوجہد جاری رکھنے کی وجہ مل گئی ہے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کشمیر کے لیے خطرہ مول لینے کے لیے تیار ہے۔ نئی دہلی میں سینٹرفار پیس اینڈ پراگریس نے ایک اجلاس کے بعد جاری ایک بیان میں کہا کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے اورریاست کی دو حصوں میں تقسیم سے کشمیری عوام سیاسی دبائو میں ہیںاور ان اقدامات سے بین الاقوامی مداخلت کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ بھارتی خفیہ ایجنسی ''را''کے سابق سربراہ اے ایس دلت نے کہاکہ انہیں وادی کشمیر میں حالات معمول پر آنے کے امکانات کے بارے میں شک ہے۔