عمر قید کی سزا پانے والے میل نرس پر مزید 84 مریضوں کے قتل کا شبہ
جرمنی میں پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں پہلے سے ہی قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا پانے والے ایک میل نرس پر مزید کم از کم 84 مریضوں کے قتل کا شبہ ہے۔ جرمنی میں ذرائع ابلاغ کے ضوابط کے مطابق اس 40 سالہ شخص کا نام صرف نیلز ایچ رپورٹ کیا جاتا ہے اور ان پر2006ءمیں قتل کی کوشش کا الزام عائد اور 2015ءمیں قتل کا جرم ثابت ہوا تھا۔جن ہسپتالوں میں اس نرس نے کام کیا وہاں مریضوں کو ایک دوا کی اتنی مقدار دی گئی جو جان لیوا ثابت ہوئی۔جن ہسپتالوں میں اس نرس نے کام کیا وہاں جن مریضوں کی موت ہوئی ان کے رشتے داروں نے پولیس سے اپیل کی تھی کہ وہ مزید تحقیقات کرے۔2014ءمیں اس نرس کے جرائم کا تعین کرنے کے لیے ایک کمیشن تشکیل دیا گیا تھا۔اس شخض نے جو دوا مریضوں کو دی اس سے حرکت قلب بند ہو جاتی ہے۔ججوں کا کہنا تھا کہ اس شخص کا مقصد یہ تھا کہ جب ان مریضوں کو یہ دوا دینے سے ان کی حالت خراب ہو جائے گی تو یہ ان کے اوسان بحال کر کے دوسروں کی خوشنودی حاصل کرے گا۔ 2015ءمیں اس شخص نے ڈیلمین ہورسٹ کے ایک انتہائی نگہداشت کے کلینک میں یہ دوا تقریباً 90 افراد کو دینے کا اعتراف کیا تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ اس طرح کے واقعات کا سلسلہ 2000 میں اولڈن برگ میں ایک ہسپتال سے جڑتا ہے جہاں یہ شخص کام کرتا تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ سنہ 2001 میں اولڈن برگ میں بیہوشی کے کیسز یا اموات کی تعداد سے فکر مند ہو کر سٹاف نے ایک میٹنگ بلائی تھی لیکن پولیس کو مطلع نہیں کیا گیا جس کے بعد نیل ایچ ڈیلمین ہورسٹ منتقل ہو گیا تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ 2018ءکے شروع میں اس شخص پر نئی فرد جرم عائد کی جائے گی۔