لوگوں پر نہیں اشرافیہ پر ٹیکس کا بوجھ ڈالا جائے، شیری رحمان
سینیٹر شیری رحمان نے بجلی کے اضافی بلز کا معاملہ اجلاس میں اٹھا دیا معیشت میں بنیادی تبدیلیوں کا مطالبہ نہیں کر رہے نا ہی نگران حکومت کا یہ مینڈیٹ ہے، بجلی کے بلز میں مختلف ٹیکس لگائے گئے ہیں، حکومت اوسطاً بجلی کے بل پر 10 مختلف ٹیکس اور ڈیوٹیز وصول کر رہی ہے، ان میں بجلی ڈیوٹی، جنرل سیلز ٹیکس، پی ٹی وی لائسنس فیس، ایف سی سرچارج، ایف پی اے چارجز، سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس، پی ایچ ایل چارجز، ایکسٹرا ٹیکس، فردر ٹیکس شامل ہیں، یہ خطے میں کسی بھی یوٹیلیٹی بل پر سب سے زیادہ ٹیکسز ہیں، ان ٹیکسز کی وجہ سے صارفین کے بلوں میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے، لوگوں پر نہیں اشرافیہ پر ٹیکس کا بوجھ ڈالا جائے، ہم منتخب لوگ ہیں اور ہمیں لوگوں کی طرف ہی جانا ہوتا ہے، اس وقت لوگ بہت تکلیف میں ہیں، نگران حکومت اس حوالے سے کیا اقدامات لے رہی ہے، اگر نگران حکومت کوئی اقدامات لے رہی ہے تو وہ کمیٹی کے سامنے پیش کئے جائے،