کراچی میں آپریشن کے باوجود سٹریٹ کرائم عروج پر رہا
بھتہ خوری اور قتل سمیت سنگین وارداتوں اور دستی بم حملوں کے باعث کراچی کے باسیوں کا خوف و ہراس کم نہ ہو سکا۔ ماہ جنوری میں اغوا برائے تاوان کا ایک واقعہ رپورٹ ہوا۔ فروری میں چھے،مارچ،اپریل اور مئی میں دو دو وارداتیں وقوع پذیر ہوئیں۔ جون میں ایک جبکہ جولائی میں کوئی واقعہ رپورٹ نہ ہوا۔ اگست میں اغواءکار پھر حرکت میں آئے اور دو وارداتیں کر ڈالیں۔ سال کے آخری چار ماہ میں بھی ایک ایک واردات رپورٹ ہوئی۔اغواء برائے تاوان کی طرح شہرقائد میں بھتہ خوری کے واقعات بھی جاری رہے۔ بھتہ خوروں نے جنوری میں دس، فروری میں تیرہ اور مارچ میں چودہ وارداتیں کیں۔ ماہ اپریل اور مئی میں تاجروں و صنعتکاروں کو کچھ رعایت ملی اور دونوں مہینوں میں چھے واقعات رپورٹ ہوئے۔ جون میں بھتہ خوروں نے دس وارداتیں کر ڈالیں۔ جولائی میں سات واقعات سامنے آئے، آزادی کے مہینے میں بھی بھتہ خور آزاد نظر آئے اور شہریوں کو ڈرا دھمکا کر سترہ مقامات سے بھتہ وصول کیا۔ ستمبر و اکتوبر میں سات سات واقعات رونما ہوئے، نومبر میں آٹھ وارداتیں اور دسمبر میں شہریوں سے بھتہ خوری کے دو واقعات سامنے آ چکے ہیں۔۔