قتل کے فتوؤں اورانتہا پسندی کا خاتمہ ریاست کی ذمہ داری ہے :ڈاکٹر طاہرالقادری
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کی طرف سے دہشتگردوں کو سزائے موت دئیے جانے کے فیصلوں سے دہشتگردی کے واقعات میں کمی آئی،سابق دور حکومت میں فوجی عدالتوں کو ناکام اور غیر موثر بنانے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی تھی لیکن دہشتگردی کو ختم کرنے کیلئے افواج پاکستان نے بطور ادارہ اپنے مصمم ارادوں کو بے مثال قربانیوں سے عملی جامہ پہنایا جو وطن سے محبت اور پیشہ وارانہ مہارت اورمظاہرے کی قابل فخر مثال ہے، گزشتہ روزانہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے فوج نے اپنے حصے کا کام خوش اسلوبی سے نمٹایا جبکہ انتہا پسندی اور خارجی فکر کے انسداد کے لیے سویلین سائیڈ پر جن اقدامات اور قوت فیصلہ کی ضرورت تھی اس کا فقدان رہا اور نیشنل ایکشن پلان کے بیشتر حصے آج بھی عملدرآمد کے منتظر ہیں، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سابق آرمی چیف نے دہشتگردی اور کرپشن کے گٹھ جوڑ کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا، یہ امر اطمینان بخش ہے کہ دہشتگردوں کو عسکری طاقت کے ساتھ ختم کرنے میں کافی حد تک کامیابی حاصل ہوئی اور اب کرپشن کے خاتمے کیلئے سنجیدہ اقدامات نظر آرہے ہیں، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ انتہا پسندی اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ایک جامع قومی بیانیے اور پالیسی کی ضرورت ہے اس حوالے سے پارلیمنٹ اپنا کردار ادا کرے، انہوں نے کہا کہ فرقہ واریت، انتہا پسندی اور قتل و غارت گری کے فتوؤں پر مشتمل خارجی فکر کے خلاف ریاست کو بے رحمی کیساتھ اپنا فیصلہ کن کردار ادا کرنا ہو گا۔انہوں نے مزید کہا کہ منہاج القرآن کے پلیٹ فارم سے انسداد دہشتگردی اور فروغ امن کے لیے 25سے زائد کتب تحریر کی گئیں اور ہم نے دہشتگردی اور خارجی فکر کو پوری طرح بے نقاب کرنے کے ساتھ ساتھ امن کا ایک جامع روڈ میپ بھی دیا ، انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امت مسلمہ کا مستقبل علم، امن کے فروغ اور انتہا پسندی کے خاتمے سے جڑا ہوا ہے۔