عرب ملکوں کے اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے قیام کی مخالفت کرتے ہیں۔ اسماعیل ہانیہ

اسلامی تحریک مزاحمت (حماس)کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے کہا ہے کہ حماس اپنے اصولی مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹے گی،ہماری دشمنی اور لڑائی کسی عرب ملک کے خلاف نہیں۔ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ حکومتوں کے تعلقات استوار کرنے سے صہیونی ریاست کو تحفظ ملے گا اور اس کے نتیجے میں خطے میں نقل مکانی اورہجرت کی ایک نئی لہر اٹھ سکتی ہے، اسرائیل کے ساتھ دوستی عرب اقوام اور عالم اسلام کے درمیان پھوٹ پیدا کرنے کا موجب بنے گی۔ انہوںنے کہاکہ اسرائیل کو تسلیم کرنے سے خطے میں صہیونی ریاست کے توسیعی پروگرام کو آگے بڑھانے اور مستقبل کے حوالے سے اس کے گھنائونے عزائم کو مکمل کرنے کا موقع ملے گا،امریکی پالیسی کے نتیجے میں خطے میں دوستوں اور دشمنوں کی ایک نئی صف بندی تیار ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکا اپنے ویژن کے مطابق خطے کو تقسیم کرنا اور خطے کی اقوام کو ایک دوسرے سے لڑانا چاہتا ہے، امریکا نے اپنے بعض اتحادیوں کو اس نام نہاد ویژن کو آگے بڑھانے کے لیے دبائو کے ذریعے اسرائیل کو تسلیم کرنے پرمجبور کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اسرائیل کو تسلیم کرنے کی حمایت نہیں کرتے، کسی بھی عرب ملک کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پرلانا ایک خطرناک تزویراتی سیاسی غلطی ہوگی۔ حماس اپنے اصولی مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔ہماری دشمنی اور لڑائی کسی عرب ملک کے خلاف نہیں، ہم صرف عرب ملکوں کے اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے قیام کی مخالفت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں امریکی انتظامیہ اور ان کے فیصلوںکی کوئی پرواہ نہیں مگر ہمیں سیاسی فیصلوں پر نظر رکھنی چاہئے، ہم جانتے ہیں کہ خطے میں رونما ہونے والی تبدیلیاں قضیہ فلسطین کے لیے مفید بھی ہو سکتی ہیں، امریکی حکومت کی طرف سے خطے کی قوتوں میں پھوٹ ڈالنا ایک بڑا چیلنج ہے، خطے میں امریکا اور اسرائیل مل کر ایک ایسا اتحاد تشکیل دے رہے ہیں جو مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کو عسکری، دفاعی اور اقتصادی طور پرایک مضبوط ریاست بنا دے گا۔انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم کو اسرائیل کی شکل میںکئی چیلنج درپیش ہیں، یہودی آباد کاری کا تسلسل، فلسطینی علاقوں کو صہیونی ریاست میں ضم کرنا، 1948 ء کے مقبوضہ علاقوں میں آباد فلسطینیوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جانا، غزہ کی مسلسل معاشی ناکہ بندی، حق واپسی کو ختم کرنے کی کوشش اور عرب ممالک کو اپنے ساتھ ملا کر فلسطینی قوم کے حقوق غصب کرنا جیسے سنگین چیلنج درپیش ہیں۔