وفاقی کابینہ نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی حتمی منظوری دے دی، ہر قسم کا دباؤ مسترد کرتے ہوئے عوامی مفاد کا منصوبہ جلد از جلد مکمل کرنے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔
وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پاک ایران گیس پائپ لائن کے معاہدے کی حتمی منظوری دے دی گئی۔ معاہدے کے تحت ایران پاکستان کوپانچ سو ملین ڈالرز کا قرض دے گا جو ایران سے پاکستان آنے والی گیس پائپ لائن کی تعمیر پر خرچ کیا جائے گا، گیس پائپ لائن کی تعمیر کا کام جنوری دوہزار پندرہ تک مکمل کر لیا جائے گا۔ وفاقی کابینہ نے ہرقسم کا دباؤ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی مفاد کا منصوبہ جلد از جلد مکمل کیا جائے گا۔ اس سے قبل کابینہ نے تین سالہ تجارتی پالیسی کی منظوری بھی دی۔ تجارتی برآمدات کا ہدف پچانوے ارب ڈالر سالانہ رکھنے اور مشینری کی درآمد پر سود میں کمی کی بھی تجاویز پیش کی گئی ہیں۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں آئندہ چند ہفتوں میں عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں،حکومت شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کیلئے پرعزم ہے ، جمہوری نظام کو خراب کرنے کی کوششوں سے نہ صرف جمہوریت کو خطرہ ہے بلکہ معاشی استحکام بھی متاثر ہو سکتا ہے، وزیراعظم کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی تحلیل کا مطالبہ غیر آئینی ہے ، چیف الیکشن کمشنر یا اس کے ارکان کو نامزدگی کے طریقہ کار کے تحت ہی ہٹایا جا سکتا ہے۔