ٹرمپ کی پالیسیوں اور تارکین وطن پر پابندیوں کے خلاف امریکا بھر میں مظاہروں کا دوسرا دور شروع ہو گیا،
امریکی شہر نیویارک میں دس ہزار سے زائد افراد نے ٹرمپ ایگزیکٹو آرڈر کے خلاف شدید احتجاج کیا،،، مظاہرین نے بیٹری پارک مین ہیٹن سے آزادی کے مجسمے تک مارچ کیا،،، اس دوران پناہ گزینوں کو آنے دو کے نعرے لگائے گئے،،، پلے کارڈز پر سٹیچو آف لیبرٹی کے مجسمے کو منہ چھپاتے بھی دکھایا گیا۔۔ واشنگٹن میں بھی ہزاروں افراد ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہو ئے ہیں،،، امریکی، تارکین وطن اور مسلم کمیونٹی کے ہزاروں افراد نے شہر میں ریلیاں اور احتجاجی مظاہرے کئے،،، وائٹ ہاؤس کے سامنے احتجاج کے دوران لوگوں نے شدید نعرہ بازی کی،،، ان کا کہنا تھا کہ پناگزینوں کو خوش آمدید کہا جائے،،، ہمیں ان سے نفرت نہیں کرنی،،، امریکی صدر فوری طور پر اپنا حکم نامہ واپس لیں۔ ٹرمپ کے معتصبانہ رویے سے بے زار تارکین وطن جہاں احتجاج کر رہے ہیں وہیں بے چینی کا شکار افراد کی اپنے اپنے وطن واپسی کا سلسلہ بھی جاری ہے،،، ورجینیا کے ڈیلاس ائیرپورٹ پر افغان شہری اپنے وطن روانہ ہو گئے،،، تاہم ائیرپورٹ پر احتجاج کا سلسلہ بھی جاری رہا،،، مظاہرین نے ٹرمپ سے فوری طور پر تارکین وطن پر پابندی کے حکم نامے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ ریاست مینی سوٹا کے شہر بوسٹن میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے،،، مظاہرین نے ہاتھوں میں پناگزینوں کے حق میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے،،، مظاہرین کی جانب سے ٹرمپ کے خلاف شدید نعرہ بازی کی،،، مظاہرے میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ اذہبی برداشت امریکیوں کا وطیرہ رہی ہے،،، ٹرمپ جیسا امریکا چاہتے ہیں اس سے شدید نقصان ہو گا۔ لاس اینجلس ائیرپورٹ پر بھی سینکڑوں افراد کی جانب سے احتجاج کیا گیا،، شہریوں نے سات ملکوں پر امریکا داخلے پر پابندی ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔۔