ایان علی کو بیرون ملک جانے کا پروانہ مل گیا، سپریم کورٹ نے وزارت داخلہ کی درخواست مسترد کردی
چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ایان علی سے متعلق کیس کی سماعت کی ،، وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی عدالت میں پیش ہوئے، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لگتاہےآپ ہرقیمت پرایان علی کوبیرون ملک جانےسےروکنا چاہتےہیں،اس موقع پر آبزرویشن نہیں دینا چاہتے ، کوئی بینک کسی کا نام ای سی ایل میں ڈالے گا تو ہم بینک کو بلا کر سماعت نہیں کر سکتے، ایان علی کانام آپ نےتیسری بار ای سی ایل میں ڈالا ہے، جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم دائرہ اختیار کا پوچھ رہے ہیں اور آپ اپیل کا دفاع کر رہے ہیں، ایک تفتیشی افسرکو قتل کر دیا گیا، کیا اس قتل پر پنجاب حکومت نے کوئی شکایت کی؟ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں کہ ایان علی کے خلاف ایف آئی آر کب درج کی گئی, جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ دو جون دو ہزار پندرہ کو کیس رجسٹرڈ ہوا تھا ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ افسوس ہے اتنا عرصہ بیت گیا لیکن مقدمے کی تفتیش مکمل نہیں ہو رہی، بظاہر ریفری جج نے اس کیس کا فیصلہ ٹھیک کیا ہے، جس کے بعد سپریم کورٹ نےایان علی کے بیرون ملک جانے سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا، اور وزارت داخلہ کی درخواست مسترد کر دی ، واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے 19 جنوری کو ایان علی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ سنایا تھا، ایان علی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ ریفری جج نعمت اللہ پھلپوٹو نے سنایا تھا، جبکہ وزارت داخلہ نے ایان علی کوبیرون ملک نہ جانے دینے کی درخواست کی تھی