سپریم کورٹ نے کوہاٹ میں قتل ہونیوالی میڈیکل کی طالبہ عاصمہ کے قتل کا نوٹس لے لیا
سپریم کورٹ میں تین سالہ اسما زیادتی قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہمیں واقعے کے بارے میں آگاہ کیا جائے۔ ڈی آئی جی خیبر پی کے نے آگاہ کیا کہ تیرہ جنوری کو واقعہ پیش آیا۔ چار سالہ بچی کی لاش کھیتوں سے ملی پوسٹ مارٹم کرایا گیا،فرانزک کے نمونے پنجاب بھجوائے۔خیبر پی کے میں فرانزک لیب نہیں ہے۔ خیبر پی کے کی فرانزک لیب اگلے ہفتے تک فعال ہو جائے گی۔ معاملے کی تحقیات کیلئےجے آئی ٹی بنائی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ تحقیقاتی کمیٹی میں کون لوگ شامل ہیں۔ ڈی آئی جی نے آگاہ کیا کہ جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی، آئی بی ،ایم آئی، یولیس ،اسپیشل برانچ کے لوگ شامل۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہآپ ابھی تک ملزم پکڑنے میں ناکام ہیں۔ بہت سنا تھا کہ خیبر پی کے پولیس بہتر ہو گئی ہے۔ فرانزک لیب لاہور کے ڈی جی سے پوچھا جائے کب تک رپورٹ ملےگی جب تک فرانزک لیب کی رپورٹ نہ آئے تو تحقیقات رک گئی ہیں۔ کے پی کے پولیس میں صلاحیت نہیں ہے۔ اس لیے کے پی کے پولیس پنجاب پر انحصار کررہی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے خیبر پی کے پولیس پر برہمی کا اظہارکیا۔ دوران سماعت عدالت میں کوہاٹ میں قتل ہونیوالی میڈیکل کی طالبہ عاصمہ رانی کا بھی ذکر ہوا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کوہاٹ میں بچی کو قتل کردیا گیا۔ ملزم باہر بھاگ گیا۔ کے پی کے پولیس کیا کررہی ہے۔ تحقیقات کا کوئی میکانزم نہیں ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے طالبہ عاصم کے قتل پر ازنوٹس لیکر آئی جی خیبرپی کے سے چوبیس گھنٹے میں رپورٹ طلب کرلی