پاکستان نے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں اصلاحات کے سلسلہ میں جاری مذاکرات میں لچک کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا ۔ ملیحہ لودھی
اقوام متحدہ میں پاکستان کی سفیر ملیحہ لودھی نے کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں توقع ہے بات چیت کے اس دور میں چند ممالک کی انفرادی خواہشات کی بجائے دنیا بھر کے ممالک کی اجتماعی خوشحالی پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور اٹلی کی زیر قیادت متحدہ مفاہمتی گروپ ( یوایف سی) جو مستقل ارکان میں اضافہ کے خلاف ہے ،کی جانب سے پیش کردہ تجویز جمہوری نظریات پر مبنی ہے اور تمام ممالک کے مفادات کا تحفظ کرتی ہے۔ ملیحہ لودھی نے کہا کہ ہمیں کچھ ممالک کی ذاتی خواہشات کی بجائے سلامتی کونسل کے جامع اصلاحاتی پہلوﺅں کو مد نظر رکھنا چاہیے۔ انہوں نے اصلاحاتی عمل کے لئے ایک واضح روڈ میپ دینے پر بھی زور دیا ۔ملیحہ لودھی نے متحدہ عرب امارات کی نمائندہ لانا زکی نسیبہ اور لکسمبرگ کے نمائندہ کرسچن بران کے موقف کی تعریف کی جنہوں نے اصلاحاتی عمل کو اوپن، شفاف بنانے اور دیگر تما م ممالک کے احترام پر زور دیا ہے ۔گروپ آف فور جن میں برازیل ، بھارت ، جرمنی اور جاپان شامل ہیں مستقل نشستوں میں اضافہ پر اصرار کررہے ہیں۔ دریں اثناء جنرل اسمبلی کی صدر مارا اے فرنینڈا ایسپی نوسا نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ25 سالوں کے دوران سلامتی کونسل کی تنظیم نو میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اس سلسلہ میں انہوں نے لچک دکھانے پر زور دیا۔ سلامتی کونسل کی ری سٹرکچرنگ کے حوالہ سے جامع مذاکرات فروری 2009ءمیں شروع ہوئے تھے جو چار اہم شعبوں پر محیط ہیں جن میں رکنیت کی کٹیگیریز ، ویٹو کا معاملہ، علاقائی نمائندگی، سلامتی کونسل میں توسیع کا حجم، کونسل کے کام کا طریقہ کار اور جنرل اسمبلی کے ساتھ اس کے تعلقات شامل ہیں ۔ سلامتی کونسل کی توسیع کے معاملہ پر رکن ممالک میں اختلافات پائے جاتے ہیں۔ گروپ آف فور نے اپنے رویہ میں کوئی لچک نہیں دکھائی جو 6 مستقل اور4 غیرمستقل ارکان چاہتا ہے۔ دوسری طرف متحدہ مفاہمتی گروپ (یو ایف سی) نے واضح کیا ہے کہ سلامتی کونسل کے ارکان کی تعداد میں توسیع سے بنیادی جمہوری اصولوں کو نقصان پہنچے گا اور سلامتی کونسل غیر موثر ہو کر رہ جائے گی۔