پشاور مسجد میں خؤدکش دھماکہ، پولیس اہلکاروں سمیت 18 افراد شہید اور 90 زخمی
پشاور کے تھانہ پولیس لائنز کی مسجد کے اندر خود کش دھماکے کے نتیجے میں اب تک پولیس اہلکاروں سمیت 18 افراد شہید اور 90 زخمی ہوگئے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکا عین ظہر کی نماز کے وقت ہوا جس کی نوعیت کا معلوم کیا جا رہا ہے، دھماکے کے بعد پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کی جانب سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔ دھماکے کے بعد پشاور کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، زخمیوں اور لاشوں کو لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ لیڈی ریڈنگ اسپتال پشاور میں زخمیوں کو خون دینے کے لیے اپیل کی گئی ہے۔ لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے تصدیق کی ہے کہ دھماکے میں 18 افراد شہید ہوگئے ہیں جبکہ ایل آر ایچ میں زخمیوں کی تعداد 60 سے زائد ہوگئی۔ اسپتال لائے گئے زخمیوں میں 10 کی آپریشن تھیٹرز میں سرجری جاری ہے جبکہ 15 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ پولیس کے مطابق خدشہ ہے کہ حملے میں بھاری دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا جس کی شدت کے باعث مسجد سے متصل کینٹین کی چھت بھی گر گئی، ملبہ ہٹانے کے لیے کرین منگوائی گئی ہے۔ مسجد کے عقب میں سی ٹی ڈی کا دفتر بھی موجود ہے۔ جی ٹی روڈ کو بالا حصار کے قریب ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ حملہ آور نمازیوں کے ساتھ ساتھ تھانے کے مرکزی دروازے سے داخل ہوکر تین سے چار حفاظتی لائن عبور کرکے مسجد میں داخل ہوا۔ دھماکے کے بعد تھانہ پولیس لائن کے مرکزی دروازے کو بند کر دیا گیا ہے۔زرائع کے مطابق پولیس لائن کی مسجد میں نہ صرف پولیس افسران اور اہلکار بلکہ علاقے کے کاروباری حضرات بھی نماز ادا کرتے ہے۔ پیر کا دن معمول سے زیادہ مصروف ہوتا ہے جس کی وجہ سے 200 سے 300 نمازی مسجد میں موجود تھے۔سیکورٹی حکام کا کہنا ہےکہ پولیس لائنز میں ہونے والا دھماکا خودکش تھا اور خودکش حملہ آور مسجد کی پہلی صف میں موجود تھا جس نے نماز کے دوران خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ دھماکے کے بعد پولیس اور سیکیورٹی فورسز کے دستے جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔ ریسکیو 1122 کی گاڑیاں بھی پہنچ گئیں۔ دھماکے کے بعد پشاور کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ بیشتر زخمی شہر کے سب سے بڑے لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کیے گئے، زخمیوں میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ زخمیوں میں 15 کی حالت نازک ہے، زیادہ تر زخمیوں کی حالت تسلی بخش ہے، شدید زخمیوں کو آپریشن تھیٹر منتقل کردیا گیا ہے ۔ ترجمان کے مطابق کئی افراد بال بیئرنگز لگنے سے زخمی ہوئے، اسپتال کو زخمیوں کے علاج میں کسی قسم کے مسائل کا سامنا نہیں۔ فرزانہ علی کے مطابق دھماکے کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد مسجد کے باہر جمع ہوگئی جو اندر جا کر اپنے پیاروں کی خیریت معلوم کرنا چاہتی تھی۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ دھماکے کے تقریباً ایک گھنٹے بعد بھی کچھ لوگ ملبے تلے دبے ہوئے تھے۔ تاہم سیکورٹی فورسز نے مسجد کو گھیرے میں لے لیا اور کسی کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی۔