پتہ نہیں شام کو دوبارہ یکجا کیا جا سکے گا یا نہیں،جناب یہی تو آپ کا ایجنڈہ تھا،اب یہ معصومیت کسے بے وقوف بنانے کیلیےدکھائی جا رہی ہے:جان برینن
سی ئی اے کے سربراہ کہتے ہیں معلوم نہیں شام کو بطور ملک دوبارہ اکٹھا کیا جا سکے گا یا نہیں۔کولوراڈو میں ایسپن سالانہ سیکورٹی فورم سے خطاب میں سی آئی اے چیف جان برینن نے کہا کہ وہ شام کے مستقبل کے حوالے سے پر امید نہیں، لیکن برینن نے یہ نہیں بتایا کہ ان کی امیدیں کس سے وابستہ ہیں آئیے یہ ہم آپکو بتا دیتے ہیں ، شام کے تین حصے کرنا امریکہ اور یورپ کا پچاس برس پرانا ایجنڈہ ہے ،حافظ الاسد کے دور اقتدار میں تمام تر کوشش کے باوجود روس نے ایسا نہ ہونے دیا لیکن سرد جنگ کے خاتمے پر امریکہ دنیا کی اکلوتی سپر پاور بن کر ابھرا روس ٹکڑے ٹکڑے ہوا،حافظ الاسد کا انتقال ہو گیا اور امریکہ بہادر نے شام کو تین حصوں میں توڑنے کے نصف صدی پرانے ایجنڈے پر کام شروع کر دیا ،،داعش بنائی ، بشار الاسد کے خلاف مہم چلائی اور آج ،امریکہ شام کو کرد ،،شیعہ اور سنی حصوں میں توڑنا چاہتاہے اس کا نیا ایجنڈہ مشرق وسطیٰ میں عراق ،شام اور ترکی کے کردوں پر مبنی ایک نئی ریاست کا قیام ،،جولان کی پہاڑیوں کو اسرائیل کے حوالے کرنا، وسطی شام میں سنی اور مغربی شام میں شیعہ ریاست بناناہے ،دلچسپ امر یہ ہے کہ جس سی آئی اے کے سربراہ آج شام کی صورتحال پر بیان دے رہے ہیں یہ سکرپٹ اسی سی ئی اے کا لکھا ہوا ہے