سپریم کورٹ: پی آئی اے کی اسپیشل آڈٹ رپورٹ 10 ہفتوں میں مکمل کرنے کا حکم
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے آڈیٹر جنرل پاکستان سے پی آئی اے کے دس سال کی آڈٹ رپورٹ طلب کرلی۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے پی آئی اے نجکاری کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران سابق مشیر ہوا بازی شجاعت عظیم کے وکیل نے کہا کہ شجاعت عظیم نے 8 سال کے اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع کروائی ہیں۔ جس پر چیف جٹس نے ریمارکس دیئے کہ شجاعت عظیم کے پاس پی آئی اے کا تمام کنٹرول تھا، ہم نے شجاعت عظیم سے کوئی دستاویزات مانگے ہی نہیں تھے، شاید آپ خبر بنوانا چاہتے ہیں کہ آپ کے دور میں کچھ غلط نہیں ہوا، آپ کا مقصد صرف عوامی سطح پر اپنے امیج کو بہتر کرنا ہے، آپ کے مقصد سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں۔سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ 2008 سے 2018 تک پی آئی اے کو 280 ارب روپے کا نقصان ہوا ، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 280 ارب روپے کنویں میں نہیں گئے کوئی تو ذمہ دار ہوگا ؟، شجاعت عظیم کے وکیل نے کہا کہ پی آئی اے کے نقصانات کے ذمہ دار ایک یا پھر دو افراد نہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پی آئی اے کو جو منافع حج اور عمرہ سے ہوتا ہے وہ کسی اور کو نصیب نہیں ہوتا، عدالت دس سال کا آڈٹ کروائے گی، آڈیٹر جنرل کو پی آئی اے کے نقصانات کے خصوصی آڈٹ کا کہا ہے، جس پر مہتاب عباسی نے کہا کہ آڈیٹر جنرل نقصانات کی وجوہات کا تعین نہیں کر سکتا، ان کے پاس نقصانات کی وجوہات جاننے کی صلاحیت نہیں، وجوہات جاننے کے لیے فرانزک آڈٹ کروانا ہوگا، جس پر چیف جسٹس نے مہتاب عباسی سے استفسار کیا کہ آپ کو کیسے علم کے آڈیٹر جنرل تعین نہیں کر سکتے، آپ کے پاس ایئرلائن چلانے کا کیا تجربہ ہے؟ ، آپ گورنر تھے وہاں سے ہٹا کر حکومت نے آپ کو کہیں اور لگانا تھا، اب آپ الیکشن لڑ رہے ہیں لیکن پارٹی نے ٹکٹ نہیں دیا۔ یہ سیاسی اور تلخ باتیں ہیں۔