لاہور ہائیکورٹ نے نئے آئی جی پنجاب کی تعیناتی کو عدالتی فیصلے سے مشروط کرتے ہوئے وفاقی اور حکومت پنجاب سے جواب طلب کر لیا

لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزارکے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ پولیس آرڈر پر عمل کرنے کی بجائے حکومت پنجاب میں من پسند آئی جی کو تعینات کرنا چاہتی ہے جو قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ قانون کے تحت آئی جی پنجاب کی تعیناتی نیشنل پبلک سیفٹی کمیشن کے ذریعے ہی کی جا سکتی ہے۔ عدالتی معاونین خواجہ حارث اور عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعدصوبے میں امن و امان قائم کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ وزیر اعلی پنجاب کی سربراہی میں قائم کمیٹی نئےآئی جی پنجاب کی تعیناتی کا فیصلہ کرئے گی۔ قوانین میں ترامیم کی بھی سفارشات تیار کی گئی ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عوام کی جان و مال کا تحفظ پولیس سے جڑا ہے۔ عدالت تفصیلی جائزہ لے گی کہ پولیس آرڈرپر عمل ہو ریا ہے یا نہیں۔عدالت نے نئے آئی جی پنجاب کی تعیناتی کو عدالتی فیصلے سے مشروط کرتے ہوئے وفاقی حکومت اورحکومت پنجاب سے جواب طلب کر لیا۔