سپریم کورٹ نےدانیال عزیز کو دفاع میں مزید دستاویزات پیش کرنے کی اجازت دے دی
سپریم کورٹ میں جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مسلم لیگ ن کےرہنما دانیال عزیز کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ ڈی جی پیمرا حاجی آدم نے بطور گواہ بتایا کہ 19دسمبر2017کو دانیال عزیزنے توہین آمیز بیان دیا، اس سے پہلے پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس کی۔جسٹس شیخ عظمت نےریمارکس دیئے کہ دسمبر والاکلپ دو دن ٹی وی چینلز پرچلتارہا,کمرہ عدالت میں دانیال عزیز کاویڈیو کلپ چلایاگیا۔وکیل صفائی نے15دسمبر کے نجی ٹی وی چینل کاویڈیو کلپ چلانے کی استدعا کی تو جسٹس شیخ عظمت سعید اور وکیل کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا۔ جسٹس شیخ عظمت نے ریمارکس دیئے کہ یہ نہ ہو دانیال عزیز پرایک اور فرد جرم لگانی پڑ جائے۔علی رضا سوچ لو۔ پوری پریس کانفرنس سننا بورنگ ہوگا ۔ بہتر ہوگاتقریر کاوہ حصہ چلایاجائے جوانڈر لائن کیاگیاہے,گواہ حاجی آدم نے کہا کہ اس ویڈیو کی تصدیق نہیں کرسکتا۔ جو ویڈیو کلپ چلایا گیا نجی ٹی وی پر رات 9بج کر 23منٹ پر چلا,دانیال عزیز کے وکیل نے کہا کیایہ ہوسکتاہے کلپ کوایڈیٹ کیاگیا۔جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ گواہ کوکلپ کے ایڈیٹ ہونے کاکیسے معلوم ہوگا ۔استغاثہ کےگواہ صحافی ساجد حسین عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل صفائی نے استفسار کیا کہ دانیال عزیز نے کب کہا نگران جج نے ریفرنس تیار کرائے۔ گواہ ساجد حسین نے بتایا کہ تصدیق کرناچاہتاتھالیکن پریس کانفرنس ختم ہوگئی ۔میں یہی سمجھادانیال عزیز نے نگران جج کی بات کی۔عدالت نے دانیال عزیز کو دفاع میں مزید دستاویزات پیش کرنے کی اجازت دیتے ہوئے سماعت سولہ اپریل تک ملتوی کر دی