وفاقی حکومت نے کراچی پیکج پر سندھ حکومت کو اعتماد میں نہیں لیا،مرتضی وہاب

سندھ کے برائے مشیر اطلاعات قانون و اینٹی کرپشن بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے کراچی پیکج پر سندھ حکومت کو اعتماد میں نہیں لیا، لگتا ہے وزیراعظم کے کراچی پیکج کا حال بھی انکے ماضی کے اعلانات جیسا ہوگا پی ٹی آئی بتائے کہ ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھروں کا منصوبہ کہاں گیا ؟ وزیراعظم کام نہیں بلکہ عوام کو صرف لالی پاپ دینا چاہتے ہیں سندھ کے منصوبوں میں صوبے کے چیف ایگزیکٹیو کو مدعو نہ کرنا زیادتی ہے، وزیراعلی سندھ کسی کے نہیں بلکہ عوام کے مینیجر ہیں۔
وفاقی حکومت آئینی حدود میں رہ کر کام کرے تو سندھ حکومت صوبے کے مفاد میں وفاقی حکومت کے ساتھ ملکر کام کرنے کے لئے تیار ہے۔ کراچی ٹرانسفارمیشن کمیٹی غیر آئینی ہے اسکے خلاف عدالت جانے کا آپشن موجود ہے تاہم پیپلزپارٹی سیاسی معاملات کو سیاسی میدان میں حل کرنے پر یقین رکھتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کے روز سندھ اسمبلی کمیٹی روم میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم صاحب نے کراچی آکر پیکج کا اعلان کیا اس پیکج کے حوالے سے سندھ حکومت کو نہ تو اعتماد میں لیا گیا اور نہ ہی کوئی مشاورت کی گئی وزیراعظم صاحب نے بڑے سہانے خواب عوام کو دکھانے کی کوشش کی ہے اپنی حکومت کے قیام کے بعد سے وہ اس طرح کے اعلانات کرتے نظر آئے ہیں ۔انہوں نے ہر اعلان ہر یو ٹرن لیا اپنے یوٹرن پر نیازی صاحب نے نئی فلاسفی جھاڑ دی کہ یو ٹرن لینے والا بڑا لیڈر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کہاں گئی ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر؟کسی ایک نوجوان کو ملازمت دی ہو تو بتایا جائے۔
آپکے دعوے کہاں گئے ؟ الیکشن سے قبل آپ نے غریب عوام سے وعدے کئے وہ کب پورے ہونگے؟ بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ گھر دینے کے بجائے لوگوں کو بے گھر کیا۔ ماضی میں عوام پر ٹیکسوں کے بوجھ کا رونا رونے والے آج خود عوام کو ٹیکسوں کا بے جا بوجھ لاش رہے ہیں وزیراعظم صاحب اب نوٹس لینے کا وقت گزر گیا عملی کام کریں ورنہ قوم یہ کہنے پر مجبور ہوگی کہ آپ صادق اور امین نہیں رہے۔
انہوں نے کہا کہ تھر سے متعلق بھی آپ نے کچھ علانات کئے تھے کیش ٹرانسفر، صحت کارڈ ، جدید اسپتال کہاں گئے ؟ کوئی اسپتال کاغذ پر بھی نہیں بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تھر سے پیری مریدی کے چکر میں الیکشن لڑنے والے مخدوم شاہ محمود قریشی بھی اپنے اعلانات سے بھاگ گیے۔ آج ان سے بھی تھر کے عوام سوال پوچھ رہے ہیں کہ تھر کے عوام کی گندم کہاں گئی، آپ تو تھر کے حصے کی گندم افغانستان لے گئے۔
بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ آج صورتحال یہ ہے باغ ابن قاسم میں بزنس کمیونٹی نے شرکت نہیں کی ، کے ایم سی ملازمین سے کرسیاں اور صوفے بھرنے پڑے۔ جناب عوام آپ سے اْکتا گئی ہے۔ نواز لیگ سے لیکر پی ٹی آئی تک نے کراچی کے لئے خصوصی پیکجز دئیے مگر عملی طور پر کچھ نہیں ہوا ، خان صاحب آپ کی حکومت نے اب تک کراچی کے لئے ایک سو باسٹھ روپے بھی خرچ نہیں کئے ہونگے۔
آج ایسا لگا کہ جیسے پیکج کی بولی لگ رہی ہو۔ آپ نے مدینے کی ریاست کے خزانے کو صرف نقصان پہنچایا ہے۔ آپکی پالیسیوں کی وجہ سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچا ہے وزیراعظم صاحب نے گھوٹکی میں سردار علی گوہر مہر کے محل میں خطاب کیا اور ایک طرف بلاول بھٹو زرداری نے ٹرین میں عوام کے ساتھ سفر کرکے عوام سے خطاب کیا یہ فرق ہے عوامی اور محلاتی لیڈر میں۔
انہوں نے کہا کہ شکریہ وزیراعظم صاحب کہ آپ نے اعتراف کیا کہ سندھ ستر فیصد گیس پیدا کرتا ہے مگر آپ سندھ کو اسکے حصے کی گیس بھی دے دیں تو نوازش ہوگی۔ یہاں ہر جگہ گیس کی لوڈشیڈنگ ہے آپ گھوٹکی میں اعلان کرتے کہ سندھ میں گیس کی لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی۔ خدارا ایسی بات کریں جس پر عمل بھی کرسکیں الزام تراشی کرنا خان صاحب اور ان کی کابینہ کا کام ہے۔پانی اور ٹرانسپورٹ کے منصوبوں پر آپ کام کرنا چاہتے ہیں تو سندھ حکومت موجود ہے کراچی ٹرانسفارمیشن کمیٹی کو ہم تسلیم نہیں کرتے یہ کمیٹی غیر آئینی ہے۔ آپ کو کمیٹی بنانا چاہتے ہیں وہ وزیراعلی سندھ کے تحت کام کریگی آپ چاہے اس میں وفاقی وزراء کو شامل کرلیں۔ گرین لائن منصوبے سے متعلق وزیراعلی سندھ نے نواز حکومت کو بھی کہا تھا کہ یہ منصوبہ سندھ حکومت کے تحت مکمل ہونا چاہئیے مگر ایسا نہیں ہوا اور آپ اس منصوبے کا حال دیکھ لیں۔
موجودہ وزیراعظم کام کرنا نہیں چاہتے وہ عوام کو صرف لالی پاپ دینا چاہتے ہیں ستم ظریفی یہ ہے کہ وزیراعظم صوبے میں آتے ہیں لیکن وزیراعلیٰ کو مدعو نہیں کرتے وزیراعلی سندھ جب وزیراعظم سے ملتے ہیں تو آئین کی سربلندی کی بات کرتے ہیں،وزیراعلی سندھ این ایف سی سمیت صوبے کے دیگر مسائل پر وزیراعظم سے بات کرتے ہیں شاید وزیراعظم کو وزیراعلی سندھ کی باتیں پسند نہیں آتی۔وزیر خارجہ جھوٹی پیش گوئیاں کرتے ہیں سندھ حکومت سے متعلق انکی پیش گوئیاں عوام کے سامنے ہیں سندھ کی عوام نے پیپلزپارٹی کو بار بار مینڈیٹ دیا ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی لیڈرشپ کے خلاف جو جھوٹے کیسز بنائے ہیں ان سے متعلق سندھ کے عوام کو بلاول بھٹو نے عوام کو آگاہ کیا۔ بلاول بھٹو نے اپنی طبیعت کی خرابی کے باوجود عوام کے جم غفیر سے خطاب کیا۔ پیپلزپارٹی اْصول کی سیاست کرتی ہے ہمارے ساتھ کسی نے کچھ بھی سلوک کیا ہم نے اس پر اعتراض نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ این ایف سی پانی بجلی گیس کے معاملات پر سندھ حکومت کو وفاق سے تحفظات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی آئینی حدود میں رہ کر کام کرے تو پیپلزپارٹی آج بھی وفاقی حکومت کے ساتھ ملکر صوبے جی ترقی کء خاطر کام کرنے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ ریاست پاکستان کا پیسہ کسی کے باپ کا پیسہ نہیں ہے بعض وفاقی وزراء کو شاید اس سے تکلیف ہوتی ہے وزیراعلی سندھ کسی کے مینیجر نہیں بلکہ سندھ کے عوام کے مینیجر ہیں۔ کراچی ٹرانسفارمیشن کمیٹی کے خلاف عدالت جانے کا آپشن بھی موجود ہے تاہم پیپلزپارٹی سیاسی معاملات کو سیاسی میدان میں حل کرنے پر یقین رکھتی ہے۔