لاہورہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس کی سماعت میں احسن اقبال سے تحریری جواب طلب کرلیا
لاہور ہائیکورٹ میں وفاقی وزیر احسن اقبال کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔ احسن اقبال عدالت عالیہ میں پیش ہوئے۔ ان کے وکیل اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ احسن اقبال کو شفاف ٹرائل کا موقع ملنا چاہیے۔ احسن اقبال رات کو ہی عمرہ کی ادائیگی کے بعد واپس پہنچے ہیں انہیں سن لیا جائے۔ احسن اقبال نے گزشتہ سماعت پر حاضر نے ہونے پر عدالت سے معذرت کرلی۔ انکا کہنا تھا کہ عدلیہ مقدس ادارہ ہے اس کی توہین کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔ عدلیہ بڑا عہدہ ہے چیف جسٹس سب کے چیف جسٹس ہیں۔ میرا بیان شکوہ تھا۔ میری مخالفین نے وائس چانسلر کی تعیناتی کے حوالے سے میری کردار کشی کی۔ احسن اقبال نے مزید کہا کہ میں نے آئینی دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے بات کی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آئین کے تحت جج کے کردار سے متعلق بات ہو سکتی ہے۔ آپ کے بیان کے بعد قصور میں عدلیہ کے خلاف جو کچھ ہوا سب کے سامنے ہے۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ میرے ذہن میں عدلیہ کی توہین کا تصور نہیں نہ ہی ایسا کوئی جِذبہ رکھتا ہوں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جو کہہ رہے ہیں وہ لکھ کر عدالت میں پیش کیوں نہیں کرتے۔ احس اقبال کا کہنا تھا کہ میں لکھ کر دینے کو تیار ہوں۔ عدالت نے احسن اقبال سے تحریری جواب طلب کرلیا۔