پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا، ڈاکٹر شیریں مزاری

وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا، ہم پر دبائو آرہا تھا مگر ہم نے کسی قسم کا دبائو قبول نہیں کیا جب تک یروشلم کے دارالحکومت کے ساتھ آزاد فلسطین ریاست قائم نہیں ہوجاتی پاکستان کی اسرائیل کے بارے میں دیرینہ قومی پالیسی برقرار رہے گی، او آئی سی میں بھارت اور امریکہ کیلئے دروازے کھولے جارہے ہیں اور اس تنظیم کا نام اسلامی ملکوں کی تنظیم سے تبدیل کرکے تعاون کی تنظیم رکھا جارہا ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو اسلام آباد میںمجلس وحدت المسلمین کے تحت حمایت مظلومین فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، کانفرنس میں اعلان کیا گیا کہ کل جمعہ کو یوم القدس پوری عوامی قوت کے ساتھ منایا جائے گا اور مظلومین کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا جائے گا۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے واضح کیا کہ پاکستان یمن کی جنگ میں ملوث نہیںہوگا بلکہ سابقہ حکومت میں یمن جنگ میں غیر جانبدار رہنے کے سلسلے میں قرارداد کی تیاری میں تحریک انصاف نے کلیدی کردارادا کیا تھا اور اس قرارداد کو اتفاق رائے سے منظور کیا گیا ، ہم نے امن کی خاطر آگے بڑھنا ہے ، مسلم ممالک کو فلسطین اور کشمیر کے تنازعات پر متحد ہونا ہوگا، او آئی سی بنی ہی القدس کے مسئلے پر تھی مگر اب نہ وہ آئی او سی میں کوئی ہمت نظرآرہی ہے نہ کوئی نیت۔
او آئی سی کا وزرائے خارجہ اور سربراہ اجلاس جلدہورہے ہیں ، آرگنائزیشن اسلامک کنٹریز کا نام تبدیل کرکے آرگنائزیشن آف اسلامک کواپریشن رکھا جارہا ہے ۔ بھارت اور امریکہ کیلئے دروازے کھولے جارہے ہیں، امریکہ نے اسرائیل کے ساتھ تعاون کے سلسلے میں عالمی قوانین کو توڑا ہے اور اب فلسطین کی سرزمین کو خریدنے کیلئے ڈیل آف سنچری کا اعلان کیا جارہا ہے جوکہ 25-26 جون 2019ء کو ہوگی۔ فلسطین کیا کوئی گیم آف شو ہے کہ کھیل کی کوئی چیز خریدنی ہے ، امریکی عزائم پورے نہیں ہوسکتے ، اسرائیل اور بھارت یکساں پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ مودی سرکار بھی مقبوضہ کشمیر کے اسپیشل اسٹیٹس کو تبدیل کرنا چاہتی ہے ، امریکہ ، بھارت ، اسرائیل گٹھ جوڑ کے طویل المعیاد عزائم کو سمجھنا ہوگا ۔ ایک پالیسی ہے توسیع پسندانہ عزائم رکھتے ہیں۔ مسلم امہ نظر نہیں آرہی ۔شام، عراق ، لیبیا ، مصر، یمن ہر جگہ مسلمان ایک دوسرے کیخلاف برسرپیکار نظر آئے ۔ ایک دوسرے کے درپے ہیں کیا اس طرح ہم کشمیر اور فلسطین کے مسائل حل کرسکتے ہیں۔
پاکستان ، ایران، ترکی، انڈونشیائ، ملائیشیاء کو مسئلہ بیت المقدس پر نئے سرے سے جدوجہد کا اعلان کرنا ہوگا اور اس معاملے پر او آئی سی میں ان ممالک نے دو ٹوک الفاظ میں بات کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ یمن میں فریق نہیں بنیں گے ۔ سابق سینیٹر پیپلزپارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے کہاکہ یمن میں سعودی عرب اور ایران کی پراکسی جنگ لڑی جارہی ہے ، پاکستان کو قطعاً خفیہ اور اعلانیہ یمن جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔ ہمیں تمام ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات کی کوشش کرنی چاہیے اور ایران سے بہتر تعلقات استوار کرنے پر توجہ مبذول کرنی چاہیے۔
بلوچستان عوامی پارٹی کے سیکرٹری جنرل سینیٹر منظور احمد کاکڑ نے امریکہ کو سب سے بڑا دہشت گرد قرار دیا اور کہاکہ عالم اسلام کے پاس سب وسائل ہیں مگر اتحادو اتفاق کی کمی ہے، امت اکٹھی ہوجائے تو سب مسئلے حل کیے جاسکتے ہیں، پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر پیرصابر علی شاہ ، مجلس وحدت المسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس نے بھی خطاب کیا۔نائب امیر جماعت اسلامی میاں محمد اسلم نے بھی مسئلہ فلسطین کو اجاگر کرتے ہوئے اپنی حمایت کا اعادہ کیا۔