سعودی عرب نے خطے میں ایرانی مداخلت کو مسترد کردیا۔

اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے قبل وزرائے خارجہ کی سطح کے اجلاس میں سعودی عرب نے دوسرے ملکوں میں ایرانی مداخلت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیاہے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب کی میزبانی میں ہونے والے او آئی سی وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی عرب کے وزیرخارجہ ابراہیم العساف کا کہنا تھا کہ داخلی معاملات میں مداخلت کی وجہ سے پورا عالم اسلام انتہائی مشکل دور سے گذر رہا ہے،اس وقت پوری مسلم امہ غیر ملکی مداخلت کی وجہ سے سنگین چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے۔سعودی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ کشمکش ایک چیلنج ہے اور سعودی عرب مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کو اولین ترجیح دیتا ہے۔ابراہیم العساف یمن کے حالات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یمن میں غیر ملکی مداخلت سے انسانی بحران پیدا ہوا، ہم اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر یمن میں امن کے قیام کے لیے کوشاں ہیں۔ سوڈان سے متعلق سعودی وزیرخارجہ نے کہا کہ ان کا ملک سوڈانی قوم کے ساتھ ہے اور سوڈان کی عبوری عسکری کونسل کی ہر ممکن مدد کرے گا۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب شام کے مسئلے کا حل پہلے جنیوا معاہدے کی روشنی میں دیکھتا ہے۔ شام میں موجود تمام فرقہ وارانہ ملیشیاﺅں کا خاتمہ ضروری ہے۔سعودی وزیرخارجہ نے روہنگیا پناہ گزینوں کی پرامن واپسی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے لیبیا کو درپیش موجودہ بحران سے نکلنے لیے سعودی عرب کی کوششوں کا بھی تذکرہ کیا۔